نگراں وزیرتوانائی محمد علی نے کہا ہے کہ بجلی کی بڑھتی قیمتوں کی ایک بڑی وجہ بجلی کی چوری ہے، ہر سال 589 ارب روپے کی بجلی ہر سال چوری ہوتی ہے، بجلی چوروں کے خلاف مقدمات کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام پر غور کیا جا رہا ہے۔
بدھ کے روز اسلام آباد میں وفاقی نگراں وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ جب تک بجلی چوری نہیں رکے گی اور تمام لوگ بل ادا نہیں کریں گے تب تک جو لوگ بل ادا کر رہے ہیں ان کے بل کم نہیں آئیں گے۔ وزیر اعظم نے بجلی چوروں اور بل ادا نہ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت کی ہے۔
نگراں وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ کچھ لوگ بجلی چوری کرتے ہیں اور کچھ بجلی کے بل نہیں جمع کرواتے جس سے ملک کو ہر سال 589 ارب کا نقصان ہوتا ہے، اس بجلی چوری کی وجہ سے بجلی کے بل جمع کروانے والے صارفین کو بجلی چوری کے پیسے بھی دینے پڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 10 ڈسٹری بیوشن کمپنیاں ہیں، ہر علاقے میں بجلی چوری اور ریکوری کی صورتحال مختلف ہے، اسلام آباد، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان ڈسکوز میں 79 ارب یونٹس کا نقصان ہے، صرف 5 کمپنیوں کی 344 ارب روپے کی بلنگ میں سے 100 ارب کا نقصان ہے۔
محمد علی نے کہا کہ پشاور، حیدر آباد، کوئٹہ، سکھر، قبائلی علاقوں اور آزاد کشمیر میں 489 ارب کا نقصان ہے،5 تقسیم کار کمپنیوں کی 60 فیصد ریکوری بھی نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ بجلی چوروں کے خلاف کارروائی کے لیے فیڈرز کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے، بجلی چوری روکنے کے لیے 3 مرحلوں میں کارروائی کریں گے، بجلی چوری میں ملوث اہلکاروں کی لسٹیں تیار ہو چکی ہیں، صوبائی سطح پر ٹاسک فورس کے قیام سے بجلی چوری پر قابو پایا جائے گا۔
’پی پی ایم سی کے تحت اسلام آباد میں ڈیش بورڈ بنا دیا گیا ہے، بجلی چوری کے مقدمات سننے کے لیے اسپیشل عدالتوں کے قیام پر غور کیا جا رہا ہے۔‘
اس موقع پر نگراں وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے بھی کہا کہ ہر سال پاکستان میں 589 ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے، بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن کریں گے۔