سابق وزیراعلیٰ پنجاب و سینیئر رہنما پاکستان مسلم لیگ ن حمزہ شہباز نے کافی عرصے بعد دوبارہ اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ 6 ستمبر کے حوالے سے وہ آج مناواں میں قائم یادگار شہدا پر گئے اور پاک فوج کی لازوال قربانیوں کا ذکر کیا، اور 6 ستمبر کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔
حمزہ شہباز نے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا کہ اب ملک کی بہتری کے لیے کیا کرنا چاہیے، جب ان سے پوچھا گیا کہ نواز شریف کب واپس آرہے ہیں؟ تو انہوں بتایا کہ نواز شریف آنے والے ہیں، مگر کب آرہے ہیں اس بات کا جواب حمزہ شہباز نے نہیں دیا، یہ ضرور بتایا کہ ان کے استقبال کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک بہت بڑا عوامی سمندر نواز شریف کا استقبال کرے گا کیونکہ اس ملک کو ایک مسیحا کی تلاش ہے اور وہ مسیحا نواز شریف ہی ہے جو پاکستان کو آگے لے کر جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
حمزہ شہباز نے کہاکہ نواز شریف نے اس ملک میں بہت سے عوامی فلاحی منصوبے مکمل کیے، اپنے دور حکومت میں نواز شریف نے بے پناہ کام کیا۔ عوام کو روزگار دیا، سفری سہولیات دیں، صحت اور تعلیم پر کام کیا، اب بھی وہ اسی جذبے سے واپس آرہے ہیں، مسلم لیگ ن ان کو پاکستان آنے پر بھرپور طریقے سے خوش آمدید کہے گی۔
معیشت بہتر نہ ہوئی تو انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے
سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق سوال پر کہا کہ اس وقت معیشت کے حالت بہت خراب ہے اور اگر آگے بھی اس طرح کی صورتحال رہی تو الیکشن کہیں دور چلے جائیں گے، اس صورتحال میں فروری میں بھی الیکشن کا انعقاد ہوتا نظر نہیں آرہا۔ اگر انتخابات ہونے ہیں تو اس کے لیے معیشت کو بہتر کرنا ہوگا، اب ہمیں کم از کم 10 سالہ معاشی منصوبہ بنانا ہوگا جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر معاشی پالیسی کو طے کرنا ضروری ہے، تب ہی معیشت بہتر ہو سکتی ہے اور پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ معاشی صورت حال کی وجہ سی مہنگائی نے عوام کا جینا دو بھر کر دیا ہے، لوگ خود کُشیاں کر رہے ہیں، اپنے موٹر سائیکل جلا رہے ہیں، گھر وں کی اشیا بیچ کر لوگ بجلی کا بل ادا کر رہے ہیں۔
حمزہ شہباز نے کہاکہ عمران خان کے دور حکومت میں آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی دھجیاں اڑائی گئیں، جس سے ہمارا آئی ایم ایف سے اعتماد کا فقدان پیدا ہوا اور اس فقدان کی وجہ سے دوبارہ نئے معاہدے کیے گئے جن پر سخت شرائط تھیں۔ ہمیں اپنی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے 10 سالہ منصوبہ بنانا ہوگا، ایسا ہو گیا تو یہ گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کو آئینی تحفظ بھی ہونا چاہیے تاکہ جو حکومت بھی آئے اس کو آگے لے کر چلے۔
کرپشن ثابت ہو تو سیاست چھوڑ دوں
حمزہ شہباز نے دعویٰ کیاکہ انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی،’جو کام ہم نے نہیں کیے وہ بھی ہمارے کھاتے میں ڈالے گئے، ایسا صرف ہمیں الجھانے کے لیے کیا گیا۔‘
سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ ماضی میں مسلم لیگ ن کی قیادت کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالا گیا لیکن سب با عزت بری ہوکر باہر نکلے۔ میرے اوپر ایک پائی بھی کرپشن ثابت ہو جائے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ ہمیں کرپشن کے خاتمے کے لیے جہاد کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے عوام کے حق پر ڈاکا ڈالا ہے ان سے اس وقت ایک ایک پائی وصول کرنا ضروری ہے۔ 9 مئی کو جو ایک سیاسی جماعت نے اس ملک کے ساتھ کیا اس کو میں نہیں بھلا سکتا۔