سفارتکاری کی دنیا میں کارکردگی کی معراج یہ ہوتی ہے کہ دو الگ ملکوں کے شہریوں کے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات نہ صرف موجود ہوں بلکہ یہ پائیدار بنیادوں پر بھی استوار ہوں۔
ماہر سفارتکاروں کی بیان کردہ اس تعریف پر پورا اترنے کے لیے ڈپلومیٹک مشن ہر جتن کرتے ہیں لیکن تعلقات کا ایسا استحکام بہت کم ملکوں کے حصے میں آتا ہے۔ ایسے ممالک کی فہرست مرتب کی جائے تو پاکستان اور سعودی عرب سرفہرست ہوں گے۔
پاکستانی عوام کے دلوں میں سعودی عرب سے متعلق جو جذبات موجود ہیں ان کی گیرائی اور گہرائی مسلمہ ہے۔ یہ صرف دعوی نہیں بلکہ سعودی شاہی خاندان باالخصوص سعودی فرمانروا شاہ عبدالعزیز سے منسوب پاکستانی شہر، مساجد ودیگر مقامات اس کی زندہ مثال ہیں۔
شاہ فیصل بن عبدالعزیز آل سعود کے نام پر پاکستان میں شہر آباد کیے گیے اور سڑکوں، گلیوں اور چوراہوں کو ان سے منسوب کیا گیا۔ ان میں سے چند مشہور ترین مقامات یہ ہیں۔
کراچی سے لے کر اسلام آباد تک متعدد ایسے مقامات ہیں جو سعودی فرمانرواؤں کی پاکستان اور پاکستانیوں سے دلچسپی کا جیتا ثبوت ہیں۔
شاہ فیصل مسجد، اسلام آباد
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں قائم فیصل مسجد کو شہر کے علامتی نشان کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ جداگانہ طرز تعمیر اور دیگر انفرادیتوں کی وجہ سے 33 ایکڑ رقبے پر محیچ یہ مسجد ہر خاص و عام کے لیے جانا پہچانا مقام ہے۔
سرسبزوشاداب مارگلہ کے دامن میں واقع شاہ فیصل مسجد کی تعمیر 1976 میں اس وقت شروع ہوئی سعودی فرمانروا شاہ خالد بن عبدالعزیز نے 1976 میں کا سنگ بنیاد رکھا۔ بین الاقوامی سطح پر ہونے والے مقابلے کے بعد مسجد کے لیے منتخب کردہ ڈیزائن ترک نقشہ نویس کا تھا، جس کے مطابق 1986 میں مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔
شاہ فیصل مسجد میں نصب کتبے کے مطابق مسجد میں پہلی نماز 18 جون 1988 کو ادا کی گئی۔ اس وقت مسجد کی تعمیر پر 45 ملین ڈالر خرچ ہوئے، اس میں سے 28 ملین ڈالر کی رقم سعودی عرب کی جانب سے مہیا کی گئی۔
3 لاکھ نمازیوں کی گنجائش رکھنے والی فیصل مسجد 1986 سے 1993 تک دنیا کی سب سے بڑی مسجد رہی۔ اس وقت اسے دنیا کی پانچویں جب کہ جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی مسجد کا اعزاز حاصل ہے۔
اسلام آباد اور کراچی میں شاہ فیصل سے منسوب سڑکیں
اسلام آباد میں فیصل مسجد کی جانب جانے والی شاہراہ اور ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی مرکزی شاہراہوں میں سے ایک شاہراہ فیصل بھی سعودی فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز سے منسوب ہیں۔
کراچی کی شاہراہ فیصل کو سعودی فرمانروا سے منسوب کرنے سے قبل ڈرگ روڈ کہا جاتا تھا۔ متعدد اہم سیاسی، تجارتی اور عسکری مقامات کی میزبان شاہراہ فیصل کی طوالت 18 کلومیٹر سے زائد بتائی جاتی ہے۔
فیصل آباد
پاکستان کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد کو یکم ستمبر 1977 میں نئی شناخت دی گئی تو اسے ’فیصل آباد‘ یعنی فیصل کا شہر قرار دیا گیا۔
فیصل آباد کا پرانا نام ’لائل پور‘ پنجاب کے ایک سابق برطانوی گورنر ’چارلس جیمز لائل‘ کے نام پر رکھا گیا تھا۔
شاہ فیصل کالونی اور شاہ فیصل ٹاؤن کراچی
کراچی کی شارع فیصل پر واقع رہائشی بستی شاہ فیصل کالونی بڑھتے بڑھتے ایک ٹاؤن کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ سعودی فرمانروا سے منسوب یہ آبادی بدلیاتی انتظام کے تحت ٹاؤن بنی تو اردگرد کے علاقوں پر مشتمل اس سیٹ اپ کو شاہ فیصل ٹاؤن کہا گیا۔
شاہ فیصل بیس، کراچی
پاکستان ایئر فورس کی جنوبی کمانڈ کے صدر دفاتر اور پی اے ایف وار کالج کا میزبان ہوائی اڈہ فیصل بیس بھی سعودی فرمانورا شاہ فیصل سے منسوب ہے۔ آر اے ایف ڈرگ روڈ کے طور پر قائم کردہ مستقر کو 48 برس قبل 1975 میں سعودی فرمانروا سے موسوم کیا گیا۔
سعود آباد، کراچی
قیام پاکستان کے بعد مہاجرین کی آبادکاری کا مرحلہ آیا تو کراچی کے مضافاتی علاقے ملیر کالونی میں 80 گز کے مثالی مکانات کا ایک منصوبہ بنا۔ سعودی فرمانروا شاہ سعود بن عبدالعزیز کے نام پر اسے سعود آباد کہا گیا۔