سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیو سامنے آنے کے بعد وفاقی وزرا نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیو پر چیف جسٹس آف پاکستان سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
جبکہ وفاقی وزیر داخلہ کی اجازت سے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے آڈیوز سے متعلق تحقیقات شروع کردی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آڈیولیکس ایک سنجیدہ معاملہ ہے، اگر یہ آڈیوز درست ہیں تو اس پر قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس آڈیو کے معاملے پرچیف جسٹس سے بھی بات ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی پرویز الٰہی کی آڈیولیکس کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آڈیو لیکس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہہیں۔
انھوں نے کہا کہ پرویزالٰہی مبینہ ٹیپ میں اعلیٰ عدلیہ کے جج کے ساتھ میچ فکسنگ کی کوشش کررہے ہیں ، یہ عدلیہ کے کردار پر ایک سوالیہ نشان بن کر سامنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرجھوٹی ٹیپ ہے توعدلیہ کو نقصان پہنچانے والوں کو سزا ملنی چاہیے اور اگرٹیپ سچی ہے تو یہ عدالت عالیہ کے اوپر ایک بڑا دھبہ ہوگی۔
اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ بھی چیف جسٹس سے اس معاملے کا سوموٹو اور آڈیو فرانزک کا مطالبہ کرچکے ہیں۔
دوسری طرف وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیوز لیک کی تحقیقات کی باقاعدہ اجازت دے دی۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے لیک آڈیوز کی باقاعدہ تحقیقات شروع کردیں اور ان آڈیوز کی فرانزک کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان آڈیوز کو فرانزک کرانے کے لیے لاہور بھجوایا جائے گا ۔ فرانزک رپورٹ ملنے کے بعد تحقیقات اگلے مرحلے میں داخل ہوں گی۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق فرانزک رپورٹ وزارت داخلہ کو فراہم کی جائے گی اور آڈیوزاصل ثابت ہونے پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اوران کے وکلا کی آڈیو لیک جاری کی تھی۔