پاکستان میں روز افزوں مہنگائی نے غریب ہی نہیں متوسط طبقے کی قوت خرید کو متاثر کیا ہے۔ روز مرہ استعمال کی اشیا عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔ ایسے میں کوئٹہ کے باشندوں نے احتجاج کا منفرد طریقہ اختیار کیا ہے۔
کوئٹہ کے مزدور پیشہ طبقے سے تعلق رکھنے والے مختلف افراد نے ہوش ربا مہنگائی کیخلاف کوئٹہ سے کراچی سائیکل مارچ شروع کیا ہے۔
اس مارچ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ مارچ اسے کسی نے اسپانسر نہیں کیا بلکہ اس کے کل اخراجات مارچ کے شرکا خود برداشت کر رہے ہیں۔
مارچ میں شریک رفیق بلوچ نامی کوئٹہ کے باشندے نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اگر بڑھتی ہوئی مہنگائی پر فوری قابو نہ پایا گیا تو اس کا نتیجہ بے امنی کی صورت میں نکلے گا‘‘
رفیق بلوچ کا کہنا تھا کہ ’’ہم کوئٹہ سے اسلام آباد جانا چاہتے تھے، تاہم وسائل کی کمی کی وجہ سے ہم نے کراچی کا انتخاب کیا ہے‘‘، ان کا کہنا تھا کہ ’’مارچ کا مقصد حکومت کی توجہ مہنگائی کی جانب مبذول کروانا ہے‘‘۔
مارچ کے آغاز سے قبل سائیکل سوار مظاہرین نے پریس کلب کے سامنے احتجاج بھی کیا۔
کوئٹہ سے روانہ ہونے والا یہ مارچ 23 فروری کو کراچی پہنچے گا، اس دوران میں مظاہرین مختلف علاقوں میں قیام کریں گے۔