لاہور ہائیکورٹ نے جنسی زیادتی کے مقدمات کی تفتیش کے لیے خصوصی یونٹ بنانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم نے سیالکوٹ میں گینگ ریپ کی شکار خاتون کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جنسی زیادتی کے کئی کیسز ناقص تفتیش کی وجہ سے عدالتوں میں ناکام ہو جاتے ہیں، اینٹی ریپ ایکٹ کے تحت کئی اضلاع میں اسپیشل یونٹ نہیں بنے، جنسی زیادتی کیسز میں دیگر فوجداری کیسز کی طرح تفتیش کی ضرورت ہے۔
2023 Lhc 4535 by Muhammad Nisar Khan Soduzai
جسٹس طارق سلیم نے فیصلے میں کہا ہے کہ اسپیشل یونٹ میں خاتون پولیس افسر کا ہونا ضروری ہے، بچوں کے کیسز میں خاتون پولیس افسر کی اہمیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جنسی زیادتی کے کیسز میں ثبوت لیبارٹری بھیجنے میں تاخیر یا میڈیکل وقت پر نہ ہونے سے کیس کمزور ہو جاتا ہے جس کا فائدہ ملزم کو ہوتا ہے۔
عدالت نے ڈی پی او سیالکوٹ کی رپورٹ کی روشنی میں خاتون کی درخواست نمٹا دی۔
واضع رہے کہ سیالکوٹ کی خاتون نے گینگ ریپ کی دفعات کو زنا سے بدلنے کے پولیس کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔