سندھ ہائی کورٹ نے سندھ حکومت کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے جیوفل ہرٹس اسکول کی زمین سجاد بشیر کو دیے جانے کا عدالتی فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
دو رکنی بینچ نے ایک سنگل بینچ کا گزشتہ فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے قرار دیا کہ جیوفل ہرٹس اسکول کی زمین جولیا فلورنس ڈی ابریو کی ہے جنہوں نے سنہ 1948 میں اسکول کی زمین رومن کیتھولک آرچ بشپ کو بطور گفٹ دینے کی وصیت کی تھی۔
عدالت نے کہا کہ ضلعی عدالت نے سنہ 1989 میں وصیت کے مطابق گفٹ کو قانونی قرار دیا تھا لیکن بعد ازان جولیا فلورنس کے اہلخانہ نے زمین چرچ کو بطور گفٹ دینے کو چیلیج کیا اور جوڈٰشل مجسٹریٹ نے 2010 میں صلح نامے کے بعد چرچ کو دی گئی زمین کی گفٹ ڈیڈ منسوخ کردی تھی۔ اس دوران کے ایم سی 816 روپے ماہانہ کرایہ پر اسکول چلارہی تھی لیکن اس نے سنہ 1994 کے بعد کرایہ دینا بند کر دیا تھا جس کے باعث اسکول کی زمین خالی کرانے کے لیے سنہ 2011 میں سجاد بشیر نے دعویٰ دائر کیا۔
سنگل بینچ نے اسکول کی زمین سمیت کرایہ کی مد میں10 لاکھ روپے جرمانہ سجاد بشیر کو دینے کا فیصلہ دیا تھاتاہم اس فیصلے کے خلاف سندھ حکومت نے اپیل دائر کی تھی جس میں اس نے موقف اپنایا تھا کہ سنگل بینچ نے ہمارا موقف سنے بغیر فیصلہ سنادیا۔
سندھ حکومت کا یہ بھی موقف تھا کہ سجاد بشیر نے اپنے دعوے میں محکمہ تعلیم کے بجائے محکمہ داخلہ کو فریق بنایا تھا تاہم اسکول کی زمین 80 سالہ لیز پر لی گئی تھی جو یکم اگست 1995 کو ختم ہو چکی تھی جس کی تجدید نہیں کرائی گئی۔
اپنے فیصلے میں 2 رکنی بینچ نے فریقین کو ازسر نو ملکیت کا دعویٰ دائر کرنے کی ہدایت کی۔