پاکستان ڈیموکریٹک آلائنس ( پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اپنے وعدے سے نہ پھرتی تو اس وقت الیکشن ہو جاتے اب عام انتخابات فروری کے آخر تک ہی ہوں گے۔
ملک میں عام انتخابات فروری میں ہوں گے، سربراہ پی ڈی ایم
لاہور میں سینیئر صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کسی بھی جمہوری ملک میں نگراں حکومت کا کوئی تصّور نہیں ہے۔ موجودہ صورت حال میں ملک میں عام انتخابات ہونا ضروری تھے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہو جاتے اگر آخری وقت میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اپنے وعدے سے نہ پھرتی، پیپلز پارٹی آخری وقت آ کر فیصلے سے پھر گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی ) نے عین آخری وقت عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر ذور دیا۔ پیپلز پارٹی جو کہ پی ڈی ایم کا حصّہ ہے اور ہم نے سب فیصلے مل کر کرنے تھے لیکن پیپلز پارٹی عین وقت پر اپنے وعدے سے پھر گئی۔
سوائے پیپلز پارٹی تمام جماعتیں بروقت انتخابات کی حامی تھیں
انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بروقت اور فوری انعقاد کے لیے مہاجر قومی موومنٹ( ایم کیو ایم) اور دیگر جماعتوں بشمول اختر مینگل متفق ہو گئی تھیں۔ سب نے اس فیصلے کی تائید اور حمایت کی کہ ملک میں عام انتخابات بروقت اور فوری ہونے چاہییں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ اس وقت ملک کی موجودہ صورت حال میں خاص کر کے قبائلی علاقوں میں انتخائی مہم چلانا بہت مشکل ہے اس لیے اب عام انتخابات کا انعقاد اگلے سال فروری تک جا سکتا ہے۔
عمران خان کو لانے والوں کاایجنڈا کچھ اور تھا، فضل الرحمٰن
ایک اور سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو لانے والوں نے اعتراف کیا کے ان کا ایجنڈا کچھ اور تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اس لیے لایا گیا کہ ملک کو معاشی طور پر کمزور کیا جائے۔