پاکستان کے 90 فیصد کاروباری اداروں نے ملک کی معاشی صورتحال پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
گیلپ پاکستان نے ملک کے پانچ سو سے زائد کاروباری اداروں کی رائے پر مبنی بزنس کانفیڈنس انڈیکس جاری کیا ہے جس کے نتائج کے مطابق 90 فیصد کاروباری اداروں نے معیشت سے متعلق ملکی سمت کو غلط قرار دیا جبکہ 66 فیصد نے کاروباری حالات خراب ہونے کا شکوہ کیا۔
کاروباری اداروں کےعدم اعتماد کی بنیادی وجہ معاشی بحران اور سیاسی عدم استحکام ہیں۔
سروے نتائج کے مطابق 61 فیصد تاجر مستقبل میں معاشی حالات میں بہتری سے بھی مایوس نظر آئے البتہ 38 فیصد نے پرامید ہونے کا اظہار کیا۔
سروے میں مسائل سے متعلق سوال پر45 فیصد تاجروں نے مہنگائی کو جبکہ 16 فیصد نے کرنسی کی قدر میں کمی کو سب سے اہم مسئلہ قرار دیا۔
سروے میں72 فیصد کاروباری اداروں نے پاکستان کے ممکنہ ڈیفالٹ کی خبروں پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے بہتری کے لیے اقدامات کرنے اور 7 فیصد سے کم نے حکومت سے روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کیا۔
گیلپ پاکستان نے کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس کا نیا سروے بھی جاری کیا ہے جس کے مطابق 73 فیصد شہریوں نے مہنگائی کے نتیجے میں بچت میں کمی کا شکوہ کیا ہے۔ گزشتہ برس کے سروے میں یہ شرح 60 فیصد تھی۔
مزید پڑھیں
مستقبل میں بچت میں اضافے کے حوالے سے پرامید پاکستانیوں کی شرح بھی 7 فیصد سے کم ہو کر 17 فیصد ہوگئی ہے۔ اگلے چھ ماہ میں بچت میں کمی کاخدشہ ظاہر کرنے والے پاکستانیوں کی شرح 2 فیصد اضافے کے بعد 51 فیصد ہوگئی ہے۔
گیلپ پاکستان نے معاشرتی رویوں سے متعلق بھی اپنا نیا سروے جاری کیا ہے جو کہ پڑوسیوں سے بات چیت کرنے کے بارے میں ہے۔
عموماً ہرانسان بات کرنے کو پسند کرتا ہے، کوئی اپنے والدین یا خاندان کے افراد کے ساتھ بات چیت کرتا ہے تو کوئی اپنے دوستوں کی محفل سجا کر خوش گپیاں لگاتا ہے۔
گیلپ پاکستان کے پڑوسیوں سے بات چیت کرنے سے متعلق سروے کے مطابق 67 فیصد پاکستانی پڑوسیوں کے ساتھ گپ شپ کرنے کو تیار ہیں، انہیں جب بھی موقع ملے وہ پڑوسیوں کی خیریت پوچھنے اور بات کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
سروے میں یہ حیران کن بات بھی سامنے آئی کہ 32 فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ ان کی پڑوسیوں سے ہفتے بھر سے کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔