الیکٹرک کاریں بنانے والی کمپنی ٹیسلا نے ڈرائیور اسسٹنس ٹیکنالوجی میں خرابی کی وجہ سے اپنی تقریباً تین لاکھ 63 ہزار گاڑیاں واپس منگوانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈرائیور اسسٹنس ٹیکنالوجی میں مسائل حادثے کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ٹیسلا ایک سافٹ ویئر اپ ڈیٹ جاری کرے گا جسے دور سے لاگو کیا جا سکتا ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ واپسی 2016 اور 2023 کے درمیان ماڈل ایس، ماڈل X، ماڈل 3 اور ماڈل Y ٹیسلا آٹوز کی ایک رینج کو متاثر کرتی ہے، جو ‘فل سیلف ڈرائیونگ بیٹا’ ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔
ٹیسلا کے ایف ایس ڈی بیٹا سسٹم میں دشواریوں کا مطلب ہے کہ کاریں ایسی تدبیریں کر سکتی ہیں جو ممکنہ طور پر مقامی ٹریفک قوانین یا اصولوں کی خلاف ورزی کر سکتی ہیں اور ڈرائیور کے مداخلت نہ کرنے کی صورت میں تصادم کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
گاڑیوں کی واپسی کے اعلان کے بعد ٹیسلا کے حصص تقریباً پانچ فیصد گر گئے۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو ایلون مسک نے ٹوئٹر پر اس دھچکے کی شدت کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ایک صارف سے اتفاق کیا جس نے کہا کہ ‘ریکال’ کی اصطلاح ان مسائل کے لیے استعمال نہیں کی جانی چاہیے جنہیں بغیر کسی اہم مرمت کے حل کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی سیکیوریٹیزز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) ٹیسلا کے ان دعووں کی چھان بین شروع کردی ہے جس میں کمپنی نے اپنی خودکار گاڑیوں کی صلاحیت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا تھا۔ اب ادارے یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ کس مقام پر ٹیسلا نے سیلف ڈرائیونگ کار کے لیے بلند و بانگ وعدے کئے تھے اور عام صارفین کو گمراہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مالک ایلون مسک نئی مشکل میں پھنس گئے ہیں