پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے سعودی ولی عہد اور آرمی چیف میں مثبت بات چیت ہوئی، نگراں وزیراعظم

اتوار 10 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ عام انتخابات مارچ سے قبل ہو جانے چاہییں تاکہ ایوان بالا کے ممبران کا انتخاب بروقت ہو سکے۔ مگر انتخابات کب ہوں گے اس کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے۔

اتوار کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہاکہ حکومت ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، ہم اس بات پر قائل ہیں کہ معاشی کمزوریوں کی وجہ سے وجود کو لاحق خطرات کو کم کرنے کے لیے اخراجات کو معقول بنانے اور آمدنی میں اضافہ ضروری ہے۔

مزید پڑھیں

انہوں نے کہاکہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) مناسب گورننس کے حصول اور ماضی کی ناقص حکمرانی کی وجوہات کو دور کرنے میں معاونت کے لیے کوشاں ہے۔

حکومتی اقدامات سے جلد بہتری آنا شروع ہو جائے گی

انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ حکومتی اقدامات سے جلد بہتری آنا شروع ہوجائے گی۔ سرمایہ کاری کے حوالے سے سعودی ولی عہد اور آرمی چیف کے درمیان مثبت بات چیت ہوئی ہے، سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان بھی پلان میں ہے۔ اس دورے کا مقصد ملک میں معاشی مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی آئل کمپنیوں اور سعودی آئل کمپنی آرامکو کے درمیان پاکستان میں آئل ریفائنری کے قیام کے لیے تجارتی بات چیت جاری ہے۔ متحدہ عرب امارات سمیت خلیجی ممالک سرمایہ کاری کے لیے معدنیات کے شعبہ میں دلچسپی رکھتے ہیں، بلوچستان سمیت پاکستان کے معدنیات کے شعبہ میں وسیع مواقع موجود ہیں۔

سول ادارے ماضی میں سستی کا شکار رہے

نگراں وزیراعظم نے کہاکہ سول ادارے ماضی میں اپنے کام میں سستی کا شکار تھے لیکن اب فوج کی قیادت نے اپنی تنظیمی طاقت سے سول سروس کے اعتماد کی سطح میں اضافہ کیا ہے جس سے پالیسیوں پر عملدرآمد اور اہداف کے حصول کے لیے نئی توانائی پیداہوئی ہے۔

بلوچستان میں زراعت اور صنعت میں کمی کی وجہ اسمگلنگ کو نظر انداز کرنا تھا

انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ ماضی میں بلوچستان میں زراعت اور صنعت میں کمی کی بنیادی وجوہات اسمگلنگ کو نظر انداز کرنا تھا، اس کی وجہ سے درآمدی پالیسیاں اور اقتصادی مینجمنٹ متاثر ہوئی، موجودہ عسکری قیادت اور نگراں حکومت نے اس حوالے سے ایک واضح موقف اپنایا ہے کہ ایران اور افغانستان کی سرحدوں سے اشیا اور افراد کی نقل و حرکت کو ریگولیٹ کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ ایس آئی ایف سی کے تحت معیشت کی بحالی کے لیے اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے پلیٹ فارم سے ٹیکنالوجی ٹرانسفر، معیاری بیج اور ملازمت کے مواقع سمیت زرعی شعبہ میں اہم اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اس حوالے سے اطلاعات کا خلا ہے جسے پُر کرنے کے لیے حکومت ایک منصوبہ تشکیل دے رہی ہے تاکہ عوام کو ٹیکس کلچر، اقتصادی اقدامات اور اسٹریٹجک ایشوز سے متعلق آگاہی دی جاسکے۔

اداروں کی نجکاری کے اثرات جنوری کے آخر تک نظر آئیں گے

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پی آئی اے اور جن اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا اس کے اثرات جنوری کے آخر تک نظر آئیں گے، حکومت سرحدی علاقوں میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے گہری نظر رکھے ہوئے ہے، بدقسمتی سے اس سے پہلے اسمگلنگ والے مسئلہ کی حساسیت کو سمجھا نہیں گیا۔

پینشن فنڈ کے مسائل بھی دیکھ رہے ہیں

وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ پینشن فنڈز کے مسائل بھی دیکھ رہے ہیں اور اس پر کام کررہے ہیں۔ ہمارا ایجنڈا مقبول فیصلوں کے بجائے درست فیصلے کرنا ہے، معاشی استحکام سے دیگر معاملات میں بہتری آئے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد نئے صدر کے انتخاب تک موجودہ صدر عہدے پر برقرار رہ سکتے ہیں۔ قانون وآئین کے تحت الیکشن کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ عام انتخابات کی تاریخ دے۔ مارچ سے پہلے الیکشن ہونے چاہییں تاکہ مارچ میں ایوان بالا کے نئے ممبران کا انتخاب بروقت ہوسکے۔

سیاسی و معاشی استحکام انصاف سے آتا ہے

وزیراعظم نے کہاکہ سیاسی ومعاشی استحکام انصاف سے آتا ہے، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ سوسائٹی اور ریاست میں کن جمہوری رویوں کی اجازت ہونی چاہیے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہم اس جگہ پر آگئے ہیں کہ ہم فیصلہ کریں کہ اس معاشرے نے کس طرح آگے بڑھنا ہے، معاشرے میں مثبت رویوں کے فروغ کے لیے فیصلے کرنا ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہاکہ نگراں وزیر خزانہ کی سربراہی میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے حجم کے تعین کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی، یہ ٹاسک فورس پینشن فنڈز کے بہتر انتظام کے ساتھ ساتھ حکومتی اخراجات میں کمی اور ریونیو میں اضافہ کے لیے آپشنز پر غور کرے گی۔

وزیراعظم نے کہاکہ اداروں کے بہتر کام کرنے سے ملک ترقی کرتے ہیں۔ ماضی کی غلطیوں کی بنیاد پر اپنے لیے رعایتیں مانگنے کا عمل درست نہیں ہے۔ کوئی بھی ملک افراتفری، جلاؤ گھیراؤ اور انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا، معاشرے میں مثبت رویوں کے فروغ کے لیے فیصلے کرنا ہوں گے، ماضی قریب کے پُرتشدد واقعات کو عوام نے مسترد کیا ہے۔

الیکشن میں کسی جماعت کی ہار جیت میرا مسئلہ نہیں

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کسی جماعت کی ہار جیت میرا مسئلہ نہیں یہ لوگوں کا مینڈیٹ ہے وہ کس کو ووٹ دیتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان اپنا نکتہ نظر پیش کرے گا، اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور اپنا نکتہ نظر پیش کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp