کہتے ہیں کہ ’شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا‘ اس بات کو کوئٹہ کی رہائشی فوزیہ کاسی نے سچ کر دکھایا ہے، وہ گزشتہ 40 سالوں سے پشتون ثقافتی ملبوسات کے کاروبار سے منسلک ہیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے فوزیہ نے بتایا کے ابتدائی دنوں میں یہ کام انہوں نے اپنے شوق کو پروان چڑھانے کے لیے کیا جس کے تحت وہ پشتونوں کو شادیوں پر روایتی ملبوسات تحفے میں پیش کرتی تھیں۔ ’تاہم جس دور میں کوئٹہ میں افغان مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا، اس وقت سے میں نے اس شوق کو اپنے کاروبار میں بدل دیا۔‘
فوزیہ کاسی بتاتی ہیں کہ خواتین کے روایتی ملبوسات بنانے کا کام نہایت منافع بخش ہے کئی بار ایک قسم کا جوڑا بنانے کی بچت 30 سے 40 ہزار تک ہوتی ہے۔ ملبوسات بنانے کے دوران مختلف اشیاء کا استعمال ہوتا ہے جس سے دیگر افراد کا کاروبار بھی چلتا ہے۔
فوزیہ بتاتی ہیں کہ انہوں نے خواتین کے یہ روایتی ملبوسات امریکا اور یورپ تک بھی بھجوائے ہیں۔