پاکستان کا کہنا ہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت ایک اہم سرحدی کراسنگ پر غیر قانونی ڈھانچے تعمیر کررہی ہے جو علاقائی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا میں طورخم بارڈر کراسنگ افغان فوجیوں کی جانب سے فائرنگ کے بعد 7 ستمبر سے بند کردی گئی ہے جس کے باعث سینکڑوں مال بردار ٹرک دونوں اطراف پھنسے ہوئے ہیں۔
مزید برآں پاکستان نے افغان وزارت خارجہ کی طرف سے طورخم میں پاک افغان سرحد کی بندش سے متعلق افغان وزارت خارجہ کے بیان کو حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عبوری افغان حکام طورخم پر پاکستان افغانستان سرحد کی عارضی بندش کی وجوہات کو بخوبی جانتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے پیر کوایک بیان میں کہا کہ عارضی بندش صرف انتہائی صورتوں میں ہوتی ہے جیسے کہ سرحد پر 6 ستمبر 2023 کا واقعہ یا جب افغان سرزمین پاکستان کے اندر دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے بیان کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے بیان میں پاکستان کی معیشت اور غیر ملکی تجارت کے بارے میں کچھ غیر متعلقہ تبصرے اور نامناسب مشورے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین کے اندر عبوری افغان حکومت کی طرف سے کسی بھی ڈھانچے کی تعمیر کو قبول نہیں کر سکتا کیونکہ یہ اس کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں
ممتاز زہرا نے کہا کہ 6 ستمبر کو جب افغان فوجیوں کو اس طرح کے غیر قانونی ڈھانچے کو کھڑا کرنے سے روکا گیا توانہوں نے پرامن حل کے بجائے بلااشتعال فائرنگ کا سہارا لیا، پاکستانی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا، طورخم بارڈر ٹرمینل کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا اور پاکستانی اور افغان شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا۔ترجمان نے کہا کہ پاکستانی سرحدی چوکیوں پر اس طرح کی بلا اشتعال اور اندھا دھند فائرنگ کو کسی بھی صورت میں جائز قرار نہیں دیا جاسکتا
افغان بارڈر سیکیورٹی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے دہشت گرد عناصر کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور ان عناصر کی افغانستان کے اندر پناہ گاہیں ہیں جس کی تصدیق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم نے اپنی تازہ رپورٹ میں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہماری خواہش ہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحد دونوں ممالک کے درمیان امن اور دوستی کی سرحد ہو اور ہم نے کئی دہائیوں سے اپنے افغان بھائیوں اور بہنوں کی کھلے دل سے میزبانی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے پاک افغان سرحد پر تعینات افغان فوجیوں کی جانب سے مسلسل بلاجواز اشتعال انگیزیوں کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور بات چیت کو ترجیح دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں سہولت فراہم کی ہے اور کرتا رہے گا تاہم پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دے سکتا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان تمام دوطرفہ مسائل اور خدشات کو تعمیری بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ دونوں ممالک اقتصادی رابطوں اور اس کے نتیجے میں خوشحالی کا فائدہ اٹھا سکیں۔
ممتاز زہرا نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ افغان عبوری حکام پاکستان کے تحفظات کو ذہن میں رکھیں گے، پاکستان کی علاقائی سالمیت کا احترام کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گرد حملوں کے لیے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال نہ ہو۔