پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا ہے کہ جی 20 اجلاس کا بھارت میں انعقاد اور اس کا اعلامیہ پاکستان کے لیے لمحہ فکریہ ہے، معشیت اور سیاست کی طرح پاکستان عالمی سطح پر تیزی سے تنہائی کا شکار ہو رہا ہے، پچھلے 17 ماہ میں نہایت ناقص اور غیر موثر خارجہ حکمت عملی کے بھیانک نتائج پاکستان کی سفارتی تنہائی کی صورت میں وارد ہو رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ملک میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے داخلی استحکام اور قانون کی حکمرانی بنیادی حیثیت کے حامل ہیں، انتخابات کے خلافِ دستور التوا کے ذریعے داخلی ماحول میں کسی بہتری کے بجائے مزید ابتری کا سامان کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
کور کمیٹی اجلاس میں کہا گیا ہے کہ عوامی مینڈیٹ کی حامل منتخب حکومت ہی خارجہ محاذ پر پاکستان کے مفادات کے تحفظ کے قابل ہوگی، ’اجلاس میں پاکستان کی معیشت کو خصوصی طورپر براہِ راست بیرونی سرمایہ کاری کے ذریعے سہارا دینے کی حکومتی کوششوں کا بھی جائزہ لیا گیا‘۔
کور کمیٹی نے کہاکہ انصاف، قانون کی حکمرانی اور سیاسی استحکام سے محروم کسی ملک کے لیے براہِ راست بیرونی سرمایہ کاری کا تصور مضحکہ خیز اور نہایت احمقانہ ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی تنہائی کودور کرنے اور ملک میں پائیدار استحکام کے لیے دستور اور جمہوریت کی جانب بلا تاخیر واپسی ناگزیر ہے۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی نے کہاکہ ریاستی فیصلہ ساز انتخابات کو خلافِ دستور التوا میں ڈالنے کی تباہ کن کوششوں پر تسلسل سے اصرار کے بجائے فوری طور پر عوام کے ووٹ کا حق بحال کریں۔
یہ بھی پڑھیں صدر مملکت کا ٹوئٹ: پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ سے فوری رجوع کرنے کا فیصلہ
گلگت میں ضمنی انتخابات کے نتائج روکنے کی مذمت
کور کمیٹی کی جانب سے گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ 13 استور ون کے ضمنی انتخابات کے نتائج روکنے کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کی جانب سے مالاکنڈ کے علاقہ بٹ خیلہ میں پُرامن شہریوں پر پولیس کی فائرنگ کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
اجلاس نے مہنگائی، بے روزگاری اور لاقانونیت کے خلاف پُرامن احتجاج کے شرکا کی گرفتاریوں کو بدترین ریاستی فسطائیت قرار دیا ہے۔
اجلاس کے شرکا نے کہاکہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے تصورِ پاکستان سے رجوع ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی کلید ہے۔ قائد اعظم کافلسفہِ سیاست جمہوری اقدار، قانون کی غیر متزلزل حکمرانی اور ریاستی امور میں دستوری تقاضوں کے مکمل احترام سے عبارت ہے۔


















