ممتاز آسٹریلوی سیاستدان کیرن اینڈریوز نے ملکی پارلیمنٹ کے اندر مسلسل ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرد اراکینِ پارلیمنٹ ان کی گردن کے نزدیک سانس لینے کے علاوہ رکیک جملے بھی کستے تھے۔
آسٹریلوی پارلیمنٹ کی شہرت بڑے پیمانے پر جنسی بدتمیزی کی رپورٹوں سے بدنام ہونے کے بعد رواں برس فروری میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے اراکین پارلیمنٹ اور عملے کے لیے نئے ضابطہ اخلاق پر اتفاق کیا تھا۔
کابینہ کی سابق وزیر کیرن اینڈریوز نے اپنے الزام کے حوالے سے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ وہ پارلیمنٹ میں اپنے کام سے کام رکھتے ہوئے بیٹھتی تھیں لیکن اپنی گردن کے پچھلے پر سانس کا لمس محسوس کرتی تھیں۔ اور اگر وہ کوئی سوال پوچھتیں تو پیچھے سے ذو معنی جواب دیا جاتا کہ بہت اچھا سوال تھا ’زور دیتا اور معائنہ کرتا ہوا‘۔
’لیکن آپ جانتے ہیں کہ مسئلہ کیا ہے؟ یہاں ایسے لوگ بھی ہیں جو کہیں گے کہ کیا آپ مذاق برداشت نہیں کرسکتیں۔۔۔کبھی میں اس پر بولتی ہوں اور کبھی میں آگے بڑھ جاتی ہوں کہ آپ ہر لڑائی کا حصہ نہیں بن سکتے۔‘
کیرن اینڈریوز 30 ویں آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کی سابق مخلوط حکومت میں سب سے سینئر خواتین میں سے ایک تھیں، جو وزیر برائے صنعت اور امور داخلہ دونوں کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔
کیرن اینڈریوز نے آسٹریلیا کی وفاقی سیاست میں خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کے بارے میں بارہا آواز بلند کی ہے تاہم اس سال کے آغاز پر انہوں نے 2025 میں متوقع آئندہ انتخابات کے موقع پر ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا تھا۔
اپنے سیاسی کیرئیر سے قبل بطور مکینیکل انجینئر کیرن اینڈریوز نے مردوں کی اکثریت پر استوار صنعتوں میں وقت گزارا تھا لیکن ان کا کہنا ہے کہ انہیں صرف پارلیمنٹ میں صنفی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔
’میں نے سیاست میں حصہ لیا اور یہ پہلا موقع تھا جب میں نے محسوس کیا کہ مجھے چیزوں کے لیے صرف اس لیے لڑنا پڑا کہ میں ایک عورت تھی۔‘
رواں برس کے آغاز کیرن اینڈریوز کی اس وقت کی لبرل پارٹی کے ساتھی سینیٹر ڈیوڈ وان کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے تین الزامات کا سامنا کرنا پڑا، جن میں سے دو ساتھی اراکینِ پارلیمنٹ لڈیا تھورپ اور امنڈا اسٹوکر کی جانب سے عائد کیے گئے تھے۔
ڈیوڈ وان نے سختی سے شکایات کی تردید کی اور پارٹی سے برطرف کیے جانے کے باوجود پارلیمنٹ میں موجود ہیں۔ اس نوعیت کے الزامات نے حکومت اداروں میں کام کرنیوالی خواتین کے تحفظ کے بارے میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، ایک ایسا مسئلہ جس نے حالیہ برسوں میں آسٹریلیا کو دوچار کیا ہے۔
لبرل پارٹی کی سابق اسٹاف برٹنی ہگنس نے 2021 میں الزام عائد کیا تھا کہ وزیر اعظم کے دفتر سے کچھ میٹر کے فاصلے پر 2019 میں ایک ساتھی کارکن نے انہیں ریپ کیا تھا۔
اس الزام کی روشنی میں سابق جنسی امتیاز کی کمشنر کیٹ جینکنز نے پارلیمنٹ ہاؤس کی اس جگہ کا ایک آزاد جائزہ لیا، جس سے پتا چلا کہ پارلیمانی دفاتر میں کام کرنے والے تین میں سے ایک اسٹاف کو جنسی ہراسگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس رپورٹ میں بڑے پیمانے پر دھونس اور حقیقی یا جنسی حملے کی کوشش کے واقعات کی بھی تفصیل دی گئی ہے۔