فلپائن کی نوبیل انعام یافتہ صحافی اور آن لائن میڈیا کمپنی ’ریپلر‘ کی شریک بانی ماریہ ریسا کو ٹیکس چوری کے الزام سے بری کر دیا گیا ہے۔
یہ 59 سالہ ماریہ ریسا کی ایک اور قانونی فتح ہے جن پر فلپائن کے سابق صدر رودریگو دوترتے کے دور حکومت میں متعدد الزامات عائد کیے گئے تھے۔
ماریہ کی آن لائن میڈیا کمپنی نے سابق صدر رودریگو دوترتے کے خلاف مالی بدعنوانی کی خبریں چھاپ کر شہرت حاصل کی تھی جس پر انہیں انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف ٹیکس چوری کے مقدمات دائر کیے گئے۔
اس سے قبل فلپائن کی ایک عدالت نے جنوری میں ان کو ٹیکس چوری کے 4 الزامات سے بری کیا تھا۔ ان کے خلاف5واں کیس ایک دوسری عدالت میں زیر سماعت تھا جس نے آج ان کی الزامات بریت کا فیصلہ سنایا ہے۔
ریسا اور ریپلر کو ابھی مزید 2عدالتی مقدمات کا سامنا ہے۔ ریسا اور ان کے سابق ساتھی رے سانٹوس ہتک عزت کے قانون کے تحت سنائی گئی 7 سال کی سزا کے خلاف اپیل کر رہے ہیں ۔
الزامات سے بری قرار دیے جانے کے بعد ریسا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بریت کے فیصلے نے ان کے عزم کو مزید مضبوط کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کا عدالتی نظام کام کر رہا ہے اور وہ پر امید ہیں کہ ان کے خلاف باقی الزامات کو بھی خارج کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ماریہ ریسا نے 2021 میں روسی صحافی دمتری موراتوف کے ہمراہ ’آزادی اظہار کے تحفظ‘ کی کوششوں کے اعتراف میں امن کا نوبل انعام جیتا تھا۔
ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں فلپائن 180 ممالک میں سے 132 ویں نمبر پر ہے، جہاں کا میڈیا اور صحافی حکومت کی طرف سے حملوں اور مسلسل ہراساں کیے جانے کے باوجود انتہائی متحرک بیان کیے جاتے ہیں۔