ملک بھر میں گزشتہ ماہ بجلی کے زائد بلوں پر احتجاج کے دوران سڑکوں پر اجتماعی طور پر بجلی کے بل جلائے گئے اور بلز پر ریلیف دینے اور سرکاری افسران اور ملازمین کو ملنے والی مفت بجلی بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ عوام کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت بجلی چوروں سے رعایت برتتی ہے اور ان کی استعمال کی گئی بجلی کے پیسے بل ادا کرنے والوں سے وصول کرلیے جاتے ہیں۔
ملک بھر میں عوامی احتجاج کے باعث حکومت نے آئی ایم ایف سے بجلی صارفین کے لیے ریلیف مانگا تاہم آئی ایم ایف نے انکار کردیا تاہم صرف 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین (کل صارفین کا ا8 فیصد) کو بلوں کی مؤخر ادائیگیوں کی اجازت مل سکی۔ اب حکومت نے بجلی چوروں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے اور ادائیگی نہ کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔
سیکریٹری پاور ڈویژن راشد لنگڑیال کے مطابق حکومت نے ملک بھر میں بجلی چوروں کے خلاف سخت کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے اور 7 ستمبر کے بعد سے گزشتہ 6 دنوں میں 44 کروڑ روپے کی بجلی چوری پکڑی گئی ہے جبکہ 16 کروڑ 20 لاکھ روپے کے جرمانے کیے گئے ہیں۔
راشد لنگڑیال نے بتایا کہ گزشتہ 6 دنوں میں بجلی چوری کے 6 ہزار 215 کیسز پکڑے گئے ہیں جن میں سے 2 ہزار 380 بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی آر بھی رجسٹرڈ کرائی جا چکی ہے جبکہ 369 کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔
سیکریٹری پاور ڈویژن کے مطابق 12 ستمبر کے دوران ملک بھر سے 1 کروڑ 20 لاکھ روپے کی بجلی چوری پکڑی گئی ہے جبکہ 11 کروڑ 80 لاکھ روپے کے جرمانے کیے گئے ہیں۔ ایک دن میں 163 بجلی چوروں کی نشاندہی کی گئی ہے اور 67 بجلی چوروں کے خلاف مقدمات قائم کیے گئے ہیں جبکہ 8 بجلی چوروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
افسر کے مطابق بجلی چوروں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کارروائیاں جاری ہیں اور ہر نئے دن کے ساتھ کریک ڈاؤن میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی بجلی چور کے ساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی اور حکومت کا مشن ہے کہ ملک بھر سے تمام بجلی چوروں کو پکڑ لیا جائے اور بجلی چوری کو روکا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کا بھی مکمل تعاون حاصل ہے اور لیسکو اور میپکو بجلی چوروں کے خلاف کارروائیوں میں سب سے آگے ہے۔