کراچی کی بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس کے سزا یافتہ مجرم رحمان بھولا نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ وہ بلدیہ ٹاؤن کا رہائشی ہے اور اسے جھوٹے کیس میں پھنسایا گیا ہے۔
رحمان بھولا کا کہنا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس سے اس کا اور ایم کیو ایم رہنما حماد صدیقی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
مجرم نے کہا کہ ’میں نے کسی کمپنی سے پیسے نہیں مانگے تھے اور نہ حماد صدیقی نے ایسا کچھ کہا تھا اور مجھے جے آئی ٹی میں دھمکیاں دی گئیں میرے بیٹے کی ویڈیو بنا کر دکھائی گئی اور مجھ سے زبردستی من پسند بیان لیا گیا۔
رحمان بھولا کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی سے پہلے اس پر مبینہ طور پر جسمانی تشدد بھی کیا گیا اور کہا گیا کہ جو بیان دینے کو کہا جا رہا ہے وہی دو۔ رحمان بھولا کا مزید کہنا تھا کہ اس پر بیٹے کا برا حال کرنے کی دھمکی دے کر بھی جھوٹا بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔
مجرم نے کہا کہ راجا جہانگیر اسے 21 تاریخ کو میٹھا رام کمپاؤنڈ لے کر گئے تھے وہاں رینجرز کے افسران موجود تھے جنہیں اس نے حقیقت بتائی لیکن وہاں بھی اس سے بد تمیزی کی گئی اور کہا گیا جو بیان دینے کا کہا جا رہا ہے وہ بیان دے دو۔
رحمان بھولا نے دعویٰ کیا کہ وہاں اسے کسی جج کے سامنے بھی بٹھایا گیا جنہیں اس نے بتایا کہ اس پر تشدد ہوا ہے لیکن پھر اسے وہاں سے اٹھا کر اے ٹی سی لے جایا گیا اور وہی بدتمیزی کی گئی اور دھمکی دی گئی کہ بیان نہ دینے پر اسے اور اس کے بیٹے کو مار دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے گزشتہ روز سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس سے متعلق دائر اپیلوں پر فیصلہ سنایا گیا ہے۔ عدالت نے رحمان بھولا اور زبیر چریا کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مسترد کردی ہیں۔ عدالت کی جانب سے شاہ رخ، فضل، ارشد محمود اور علی محمد کو بری کیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے رحمان بھولا اور زبیر چریا کے خلاف آنے والے فیصلے پر نظرِ ثانی سے متعلق عدالت سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے دونوں کارکنان کو بے گناہ قرار دیا جا رہا ہے۔
بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس کا منظر
یاد رہے کہ 11 ستمبر 2012 کو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں قائم کپڑے کی فیکٹری میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں 259 افراد جھلس کر جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
سانحے کی تحقیقات کے لیے رینجرز اور پولیس سمیت دیگر اداروں کے افسران پر مشتمل 9 رکنی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی جس نے اپنی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائی تھی۔
سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس میں فروری 2015 میں ڈرامائی موڑ اس وقت آیا جب رینجرز کی جانب سے سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو اس واقعے میں ملوث قرار دیا گیا۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں ایم کیو ایم کے رہنما رؤف صدیقی، عبدالرحمٰن عرف بھولا اور زبیر عرف چریا سمیت 11 ملزمان کو فیکٹری میں آگ لگانے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔