بھتے کے لیے اغوا کرنا ایم کیو ایم کا سگنیچر ہے لیکن پارٹی نے کسی کو زندہ نہیں جلایا، مصطفیٰ کمال

بدھ 13 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے رہنما مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم بھتے کے لیے اغوا کرتی ہے، یہ ایم کیو ایم کا سگنیچر ہے لیکن ایم کیو ایم بھتہ لینے کے لیے کسی کو زندہ نہیں جلاتی، بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس میں قیادت کے بجائے ایم کیو ایم کے کارکنان کو کیوں پھانسی کی سزا سنائی گئی؟

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس کے فیصلے میں جج کہہ رہے ہیں کہ ایم کیو ایم قیادت نے فیکٹری کو آگ لگوائی ہے تو پھر قیادت کو پھانسی دی جائے، کارکنان کو کیوں پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے؟

مصطفی کمال نے کہا کہ فیکٹری میں ہر جگہ کیمرے لگے ہوئے ہیں، 11 سالوں میں ایک بھی ویڈیو جاری نہیں کی گئی جس میں آگ لگانے والا واقعہ ظاہر ہو، کسی عدالت میں کوئی ویڈیو یا تصویر پیش نہیں کی گئی، تمام سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ موجود ہے پھر بھی عدالت میں ریکارڈنگ پیش نہیں کی گئی۔

رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ ’فیصل صدیقی نے 4 انٹرنیشنل لکھاریوں کے ساتھ مل کر ایک کتاب لکھ دی، جس میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم ملٹری ونگ استعمال کرتی ہے، جج بھی یہی کہہ رہے ہیں۔ جج کہہ رہے ہیں کہ ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل ہو گیا۔ ہاں! ہوا ہو گا، جج صاحب کہہ رہے ہیں کہ شاہد حامد کا قتل ہوا، ہاں ہوا ہو گا۔‘

طالبان، بی ایل اے اور ایم کیو ایم کا اپنا اپنا سگنیچر ہے

مصطفی کمال نے کہا کہ ’میں کب کہہ رہا ہوں کہ ہماری ہسٹری ایسی نہیں ہے، لیکن ہمیں تاریخ سے کوئی ایک واقعہ بتایا جائے کہ ایم کیو ایم نے بھتہ لینے کے لیے کسی کو جلایا ہو، ہر کسی کا سگنیچر ہوتا ہے، جیسے طالبان اور بی ایل اے کا اپنا سگنیچر ہے، ایم کیو ایم کا بھی اپنا سگنیچر ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ بولیں کہ ایم کیو ایم کے 2 سیکٹر ممبران آئے، شاہد بائلہ اور راشد بائلہ کو ٹی ٹی پستول دکھائی اور موٹر سائیکل پر بیٹھا کے سیکٹر لے گئے اور بولا کہ فون کرو، 25کروڑ روپے حاضر کرو، تو میں مانوں گا کہ ہاں کیا ہو گا، یہ ایم کیو ایم کا سگنیچر ہے۔‘

مصطفی کمال نے کہا کہ 40سالوں میں ایم کیو ایم کا سگنیچر یہ نہیں رہا ہے کہ زندہ لوگوں کو فیکٹری میں جا کر آگ لگا دے، اس ملک کے عہدیداروں نے اس ظلم میں اپنا حصہ ڈالا ہے، پہلے تو یہ ظلم کہ 260 افراد زندہ جل گئے، اس کے بعد یہ ظلم کہ قصور واروں کو سزا دینے کے بجائے کچھ بے قصور لوگوں کو سزا دے دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جس زبیر کو آج سزائے موت سنائی گئی، زبیر اس فیکٹری میں ملازم تھا، اس کے بعد نیو کراچی گوگرا میں انہی فیکٹری مالکان نے فیکٹری بنائی تو وہاں بھی زبیر ملازم تھا، زبیر اڑھائی سال تک یہاں بھی ملازم رہا۔ زبیر جب بیرون ملک جا رہا تھا فیکٹری مالکان اپنی گاڑی میں خود اسے ایئرپورٹ چھوڑ کر آئے۔

مصطفی کمال نے کہا کہ جس بندے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس نے پیڑول چھڑک کر فیکٹری کو آگ لگائی وہ 2سال تک اسی فیکٹری مالکان کی نئی فیکٹری میں بھی ملازم رہا، 2014 سے 2015 کے دوران گلشن اقبال سے ایم کیو ایم کے ایک کارکن رضوان قریشی کو کسی کیس میں پکڑا گیا، جے آئی ٹی کے مطابق رضوان قریشی نے بتایا کہ اس نے سنا، بلدیہ فیکٹری کو ایم کیو ایم نے آگ لگوائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کا اہم گواہ ایک چرسی تھا، فیکٹری میں آگ بجھانے کا کوئی انتظام ہی نہیں تھا، خطرے کے وقت فیکٹری سے باہر نکلنے کے 2ایمرجنسی دروازے بھی فیکٹری مالکان اور انتظامیہ کے حکم سے بند تھے، ملازموں کو تنخواہ دیے جانے کا دن تھا، جس کے باعث یہ دروازے بند کیے گئے تھے، جب آگ نے شدت اختیار کی تو ملازموں کو باہر جانے کا راستہ نہ ملا۔

سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ

واضح رہے کہ 2دن قبل سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ سنایا تھا، عدالت نے ملزم رحمان بھولا اور زبیر چریا کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مسترد کر دیں جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما رؤف صدیقی کو بری کر دیا۔

سندھ ہائیکورٹ نے نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں عمر قید پانے والے 4 ملزمان کی اپیلیں منظور کر لی تھیں، عدالت نے شاہ رخ، فضل، ارشد محمود اور علی محمد کی عمر قید سزا کالعدم قرار دے دی تھی۔

یاد رہے کہ 11 ستمبر 2012 کو کراچی کی بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آگ لگنے سے 259 افراد جاں بحق ہو گئے تھے، انسداد دہشت گردی عدالت نے 3 برس قبل 2ملزمان(رحمان بھولا اور زبیر چریا) کو سزائے موت جبکہ 4 کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp