پاکستان میں ٹیلی کام خدمات فراہم کرنے والے ادارے جاز نے ’بے بنیاد الزامات پر سوئی ناردرن گیس کو 10ارب روپے کا نوٹس‘ بھجوایا ہے۔
بدھ کو جاز کی جانب سے جاری کردہ تفصیل میں بتایا گیا ہے کہ ’سوئی نادرن کا الزام مسترد کرتے ہوئے کمپنی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کرلیا ہے۔‘
جاز کے مطابق کمپنی کے ملک بھر میں 15ہزار سے زائد ٹاور ہیں۔ ٹاورز کے بیک اپ پاور کے لیے استعمال کیے جانے والے تمام جنریٹر ڈیزل پر چلتے ہیں، کسی ایک ٹاور پر بھی گیس سے چلنے والا جنریٹر نصب نہیں۔
جاز کے مطابق ’سوئی ناردرن گیس کمپنی کے الزام میں کوئی صداقت نہیں ہے۔‘
پیر کو سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں ’غیر ملکی موبائل فون کمپنی کا گیس چوری میں ملوث ہونے کا انکشاف‘ ہوا ہے۔
ایس این جی پی ایل کے مطابق اس گیس چوری کی نشاندہی اس وقت ہوئی جب کمپنی کی ٹیم نے حالیہ انسداد گیس چوری مہم کے دوران علاقے کا معائنہ کیا۔
https://twitter.com/SNGPLofficial/status/1701141153633141039
ایس این جی پی ایل کے مطابق ان کی ٹیم نے جب کرک میں چھاپا مارا تو جنریٹر چوری شدہ گیس سے چلایا جا رہا تھا۔ جاز کے موبائل ٹاور نیٹ ورک پر نصب جنریٹر کو 8 انچ کی مین گیس لائن سے 200 فٹ طویل پائپ لائن کے ذریعے چوری کر کے گیس مہیا کی جا رہی تھی۔
سرکاری ادارے کے مطابق اس معاملے پر مقامی پولیس اسٹیشن میں جاز کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرا دی گئی ہے۔
وی نیوز کو دستیاب دستاویزات کے مطابق ’گیس چوری پکڑے جانے‘ کے بعد ایس این جی پی ایل کی جانب سے جاز کے ملکیتی ادارے پاکستان موبائل کیمونیکیشن لمیٹڈ سے ’لائن کو پہنچائے گئے نقصان اور گیس کی قیمت کی مد میں‘ 37 لاکھ روپے ادائیگی کا تقاضہ بھی کیا گیا ہے۔
جواب میں جاز نے ایسے معاملے کی نفی کرتے ہوئے کہا تھا کہ سوئی ناردرن کی جانب سے معاملے کے ثبوت کے طور پر جو تصویر جاری کی گئی ہے اس میں دکھائی دینے والا جنریٹر ڈیزل ہے۔
ٹیلی کام کمپنی جاز کے مطابق ’خیبرپختونخوا میں کرک سائٹ کی ایس این جی پی ایل کی جانب سے جاری کی گئی تصویر میں بھی ایک ڈیزل جنریٹر دیکھا جا سکتا ہے جو گیس کمپنی کے دعووں کی نفی کرتا ہے۔‘
جاز کے ترجمان کے مطابق ’اس طرح کے بے بنیاد الزامات سے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے،۔‘