‘زبردستی انٹرویو کرنے والے صحافی کا علاج صرف شاہد جٹ ہے‘

بدھ 13 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پچھلے چند برسوں میں یوٹیوب پر ایسے صحافیوں کی ایک بہت بڑی تعداد سامنے آئی ہے، جن کے پاس نہ تو صحافتی تربیت ہے اور نہ ہی تجربہ جس کی وجہ سے جب بھی صحافتی اقدار سے ہٹ کر کوئی ویڈیو وائرل ہوتی ہے تو اس کی زد میں تمام صحافی آتے ہیں ۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اس وقت ایسی ہی ایک بحث جاری ہے جس میں صارفین کا ایک ہی سوال ہے کہ کیا ہاتھ میں مائیک تھامنے والا ہر بندہ صحافی ہوتا ہے؟

یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب ایکس پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص ہاتھ میں مائیک تھامے ایک لنڈا بازار میں موجود ہے جہاں وہ پولیس کی وردی پہنے ایک شخص کو گھیر لیتا ہے اور اس سے بار بار سوال پوچھتا ہے کہ وہ لنڈا بازار میں کیا کرنے آئے ہیں جس پر پولیس وردی پہنے شخص ان کو ویڈیو بنانے سے منع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ‘اچھا نہیں لگتا ، آپ میرے بھائی ہو اخلاقی طور پر یہ ٹھیک نہیں ہے۔’

ویڈیو میں مزید دیکھا جاسکتا ہے کہ انٹرویو لینے والا شخص ان سے باربار پوچھتا ہے کہ آپ کیا لینے ہیں جس پر پولیس ایس ایچ او کہتے ہیں کہ ‘پلیز اس کو یوٹیوب پر نا لگانا۔’

ویڈیو وائرل ہوئی تو صارفین نے یوٹیوبر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ، صارف خرم زاکر نے پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہمارے کھمبیوں کی طرح پیدا ہونے والے یو ٹیوبروں اور مائیک پکڑے نقلی صحافیوں سے کسی کی بھی عزت محفوظ نہیں جہاں مرضی کسی بھی جگہ گھس جاتے ہیں اور زبردستی انٹرویو شروع کر دیتے ہیں.یہ پولیس افسر اگر لنڈے سے کوئی چیز خریدنے آیا ہے تو اس کے بار بار درخواست کرنے پر بھی یہ یو ٹیوبر باز نہیں آ رہا تو ایسے بندے کا علاج پھر شاہد جٹ ہی ہے۔

 


گفتگو مزید آگے بڑھی تو صحافی مرزا اقبال بیگ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا افسوس صد افسوس، اللہ ان شوقیہ فنکاروں سے بچاۓ، جو اصلی صحافیوں کی بد نامی کا سبب بن رہے ہیں۔


صارفین کا کہنا تھا کہ یہ تو سفید پوش لوگوں کے مذاق اڑانے کے مترادف ہے، اسی حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے صحافی عابد ملک نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کیسے کیسے گھٹیا لوگوں کے ہاتھ میں مائیک آگئے ہیں، جو چاہتا ہے منہ اٹھا کر صحافی بن جاتا ہے، کوئی لنڈے سے چیز خریدے یا کسی برینڈ سے تم کون ہوتے ہو پوچھنے والے، پولیس والے کے صبر کی داد دینا پڑے گی، دو لگا بھی دیتا تو اچھا ہوتا۔


جہاں صارفین اس یوٹیوبر کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے وہیں کچھ صارفین ایسے بھی تھے جن کا ماننا تھا کہ ایس ایچ او کو اس یوٹیوبر کے خلاف قانونی کاروائی کرنی چاہیے ، ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہم اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہو چکے ہیں۔ کسی کی عزت محفوظ نہیں ہے۔


صارفین کا کہنا تھا کہ ہم اخلاقی طور پر اتنا گر چکے ہیں کہ چند ویوز کے لیے کسی کی عزت نفس کا خیال نہیں رہا ، اس مہنگائی کے دور میں لنڈا بازار سے خریداری بھی مشکل ہوگئی ہے اس لیے ان یوٹیوبرز کو چاہیے کہ لوگوں کی سفید پوشی کا ہی بھرم رکھ لیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp