پچھلے چند برسوں میں یوٹیوب پر ایسے صحافیوں کی ایک بہت بڑی تعداد سامنے آئی ہے، جن کے پاس نہ تو صحافتی تربیت ہے اور نہ ہی تجربہ جس کی وجہ سے جب بھی صحافتی اقدار سے ہٹ کر کوئی ویڈیو وائرل ہوتی ہے تو اس کی زد میں تمام صحافی آتے ہیں ۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اس وقت ایسی ہی ایک بحث جاری ہے جس میں صارفین کا ایک ہی سوال ہے کہ کیا ہاتھ میں مائیک تھامنے والا ہر بندہ صحافی ہوتا ہے؟
یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب ایکس پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص ہاتھ میں مائیک تھامے ایک لنڈا بازار میں موجود ہے جہاں وہ پولیس کی وردی پہنے ایک شخص کو گھیر لیتا ہے اور اس سے بار بار سوال پوچھتا ہے کہ وہ لنڈا بازار میں کیا کرنے آئے ہیں جس پر پولیس وردی پہنے شخص ان کو ویڈیو بنانے سے منع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ‘اچھا نہیں لگتا ، آپ میرے بھائی ہو اخلاقی طور پر یہ ٹھیک نہیں ہے۔’
ویڈیو میں مزید دیکھا جاسکتا ہے کہ انٹرویو لینے والا شخص ان سے باربار پوچھتا ہے کہ آپ کیا لینے ہیں جس پر پولیس ایس ایچ او کہتے ہیں کہ ‘پلیز اس کو یوٹیوب پر نا لگانا۔’
ویڈیو وائرل ہوئی تو صارفین نے یوٹیوبر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ، صارف خرم زاکر نے پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہمارے کھمبیوں کی طرح پیدا ہونے والے یو ٹیوبروں اور مائیک پکڑے نقلی صحافیوں سے کسی کی بھی عزت محفوظ نہیں جہاں مرضی کسی بھی جگہ گھس جاتے ہیں اور زبردستی انٹرویو شروع کر دیتے ہیں.یہ پولیس افسر اگر لنڈے سے کوئی چیز خریدنے آیا ہے تو اس کے بار بار درخواست کرنے پر بھی یہ یو ٹیوبر باز نہیں آ رہا تو ایسے بندے کا علاج پھر شاہد جٹ ہی ہے۔
ہمارے کھمبیوں کی طرح پیدا ہونے والے یو ٹیوبروں اور مائیک پکڑے نقلی صحافیوں سے کسی کی بھی عزت محفوظ نہیں جہاں مرضی کسی بھی جگہ گھس جاتے ہیں اور زبردستی انٹرویو شروع کر دیتے ہیں
یہ پولیس افسر اگر لنڈے سے کوئی چیز خریدنے آیا ہے تو اس کے بار بار درخواست کرنے پر بھی یہ یو ٹیوبر باز… pic.twitter.com/gIyrEmmxUP— Khurram (@Khurram_zakir) September 13, 2023
گفتگو مزید آگے بڑھی تو صحافی مرزا اقبال بیگ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا افسوس صد افسوس، اللہ ان شوقیہ فنکاروں سے بچاۓ، جو اصلی صحافیوں کی بد نامی کا سبب بن رہے ہیں۔
افسوس صد افسوس، اللہ ان شوقیہ فنکاروں سے بچاۓ، جو اصلی صحافیوں کی بد نامی کا سبب بن رہے ہیں 😪😓😢 https://t.co/kKyaLC4QmZ
— Mirza Iqbal Baig (@mirzaiqbal80) September 13, 2023
صارفین کا کہنا تھا کہ یہ تو سفید پوش لوگوں کے مذاق اڑانے کے مترادف ہے، اسی حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے صحافی عابد ملک نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کیسے کیسے گھٹیا لوگوں کے ہاتھ میں مائیک آگئے ہیں، جو چاہتا ہے منہ اٹھا کر صحافی بن جاتا ہے، کوئی لنڈے سے چیز خریدے یا کسی برینڈ سے تم کون ہوتے ہو پوچھنے والے، پولیس والے کے صبر کی داد دینا پڑے گی، دو لگا بھی دیتا تو اچھا ہوتا۔
کیسے کیسے گھٹیا لوگوں کے ہاتھ میں مائیک آگئے ہیں، جو چاہتا ہے منہ اٹھا کر صحافی بن جاتا ہے، کوئی لنڈے سے چیز خریدے یا کسی برینڈ سے تم کون ہوتے ہو پوچھنے والے، پولیس والے کے صبر کی داد دینا پڑے گی، دو لگا بھی دیتا تو اچھا ہوتا۔ #youtubers https://t.co/UDnd7ZlnAw
— Abid Malik (@iamabidmalik) September 13, 2023
جہاں صارفین اس یوٹیوبر کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے وہیں کچھ صارفین ایسے بھی تھے جن کا ماننا تھا کہ ایس ایچ او کو اس یوٹیوبر کے خلاف قانونی کاروائی کرنی چاہیے ، ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہم اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہو چکے ہیں۔ کسی کی عزت محفوظ نہیں ہے۔
ہم اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہو چکے ہیں۔ کسی کی عزت محفوظ نہیں ہے۔
— Lak (@PrescribedMyths) September 13, 2023
صارفین کا کہنا تھا کہ ہم اخلاقی طور پر اتنا گر چکے ہیں کہ چند ویوز کے لیے کسی کی عزت نفس کا خیال نہیں رہا ، اس مہنگائی کے دور میں لنڈا بازار سے خریداری بھی مشکل ہوگئی ہے اس لیے ان یوٹیوبرز کو چاہیے کہ لوگوں کی سفید پوشی کا ہی بھرم رکھ لیں۔