سپریم کورٹ آف پاکستان میں رجسٹرار کی تعیناتی ایک انتہائی اہم معاملہ ہوتا ہے، جہاں عام طور پر وفاقی حکومت کے انتہائی سینیئر افسران کو تعینات کیا جاتا ہے۔ 6 ستمبر کو تعینات ہونے والے رجسٹرار سپریم کورٹ عبدالرزاق جو اس سے قبل ایڈیشنل رجسٹرار کے طور پر کام کر رہے تھے آج ان کی خدمات لاہور ہائی کورٹ کو واپس کر دی گئیں۔
گریڈ 22 کے ایڈیشنل سیشن جج عبدالرزاق ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر سپریم کورٹ میں بطور ایڈیشنل رجسٹرار کام کر رہے تھے جبکہ 6 ستمبر کو انہیں رجسٹرار تعینات کیا گیا تھا، لیکن جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے چیف جسٹس کا منصب سنبھالنے سے قبل ان کو ہٹا کر ایڈیشنل رجسٹرار عامر رانا کو اضافی چارج دے دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
یہاں یہ بات اہم ہے کہ عبدالرزاق اس سے قبل سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں ایڈیشنل رجسٹرار تعینات تھے۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کی تعیناتی اس سال اپریل سے تنازعات کا شکار ہوتی رہی ہے جب ایک سرکلر جاری کرنے پر سپریم کورٹ کے سینئر جج، جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے اس وقت کے رجسٹرار عشرت علی کو خط لکھا اور ان سے کہا کہ آپ اپنا عہدہ چھوڑ دیں۔
سابق رجسٹرار عشرت علی اس سے قبل یکم مارچ کو بھی 2 سینیئر جج صاحبان جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس یحییٰ آفریدی کی ناراضی کا موجب بنے جب انہوں نے تحریری طور پر بینچوں کی تشکیل اور مقدمات کی ترتیب بدلے جانے پر عشرت علی کے رویے پر تنقید کی اور مقدمات کی سماعت سے انکار کر دیا تھا۔ لیکن اپریل میں سرکلر والے معاملے کے بعد وفاقی حکومت نے عشرت علی کی خدمات واپس لے لی تھیں اور 6 ستمبر کو عبدالرزاق کو رجسٹرار تعینات کیا گیا تھا۔