پاکستان بار کونسل نے چیف جسٹس پاکستان عمر عطابندیال کے اعزاز میں عشائیے کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
پاکستان بارکونسل کے وائس چیئرمین ہارون الرشید نے چیف جسٹس کے نام نوٹ میں لکھا ہے کہ آپ کے فل کورٹ ریفرنس نہ لینے کی وجہ سے پاکستان بار احتجاً ججوں کی جانب سے چیف جسٹس کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے میں شریک نہیں ہو گی۔
ہارون الرشید کی جانب سے چیف جسٹس عمر عطابندیال کے دور پر تقنید کی گئی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں اس وقت 60 ہزار مقدمات التوا کا شکار ہیں، لیکن ان کو نمٹانے کے لیے کوئی شفاف طریقہ کار نہیں اپنایا گیا۔
مزید پڑھیں
ہارون الرشید کے مطابق پاکستان بار کی جانب سے کئی بار درخواست کے باوجود چیف جسٹس نے ملاقات کے لیے وقت نہیں دیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بار کونسل ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس کے ریفرنس میں عدالتی خامیوں اور خوبیوں کی نشاندہی کرتی ہے، پاکستان بار کو وکلا کی سب سے بڑی نمائندہ باڈی ہونے کے باوجود نظر انداز کیا گیا۔
وائس چیئرمین پاکستان بار نے کہاکہ جب کھلی عدالت میں آ کر پاکستان بار نے اپنا موقف پیش کیا تو اسے حقارت سے رد کر دیا گیا، امید ہے کہ آنے والے چیف جسٹس اس بات پر توجہ دیں گے۔
ادارے کی عزت کے لیے نئے چیف جسٹس کا ساتھ دیں گے
انہوں نے کہاکہ آنے والے چیف جسٹس کو یقین دلاتے ہیں کہ ادارے کی عزت، ناموس اور بہتری کے لیے پاکستان بار ساتھ دے گی۔ پاکستان بار ایسا مقدمہ سماعت کے لیے مقرر کرنے کی درخواست نہیں کرے گی جس میں اپنا مفاد پوشیدہ ہو، درخواست ہوگی کہ کسی بھی مقدمے کے آغاز میں ایسے ریمارکس نہ دیں کہ پہلے ہی نتیجہ معلوم ہو جائے۔
ہارون الرشید نے کہاکہ وکلا کو اپنا موقف پیش کرنے کی اجازت دی جائے نا کہ اپیل پڑھوا کر حکم لکھوا دیا جائے، خود ہی بینچ کو مختصر کرکے 3 اور 2 کی اکثریت بنا کراپنی مرضی کا فیصلہ صادر کیا گیا۔
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے کہاکہ ذاتی انا کی تسکین کے لیے سپریم کورٹ کے اعلیٰ ادارے کو اس قدر متنازع بنایا گیا جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے ججوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
انہوں نے کہاکہ آڈیو لیکس کے فیصلہ میں اپنے عزیزوں اور خود سے متعلق معاملات کا خود ہی فیصلہ کیا گیا، نامزد چیف جسٹس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے ججوں کے خلاف آرٹیکل 209کے تحت کاررواٸی کریں اور آڈیو لیکس کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔
ہارون الرشید نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بحیثت سربراہ سپریم کورٹ آپ اپنی ٹیم کے اندر اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہے۔ تاریخ چیف جسٹس عمر عطابندیال کے فیصلوں کو کبھی اچھے الفاظ سے یاد نہیں کرے گی۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 پر عملداری کو یقینی بنایا جائے۔