پشاور ہائیکورٹ نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کے داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ ایم ڈی کیٹ کے نتائج روکنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے متعلقہ اداروں سے جواب طلب کر لیا، درخواست گزار طلباء کے والدین نے موقف اپنایا تھا کہ ٹیسٹ میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے خلاف آج پشاور ہائیکورٹ کے سامنے طلباء والدین نے احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے موقف اپنایا کہ ٹیسٹ میں نقل کرنے والے طلباء کو گرفتار کیا گیا ہے، ٹیسٹ شفاف نہیں ہیں۔
احتجاج کے بعد کچھ والدین اور امیدوار چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کی عدالت میں پہنچ گئے۔ چیف جسٹس محمد ابراہیم خان کی ہدایت پر والدین نے انسانی حقوق سیل میں درخواست دی جس پر فوری سماعت ہوئی۔ جسٹس ارشاد نے چیمبر میں سماعت کی اور نتائج روکنے کے احکامات دیے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں بلیو ٹوتھ کے ذریعے نقل کی گئی، عدالت نے چیف سیکرٹری، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایٹا اور رجسٹرار پی ایم ڈی سی سے جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے نتائج آفیشل ویب سائٹ پر اپ لوڈ نہ کیے جائیں۔ عدالت نے چیف سیکرٹری، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایٹا اور رجسٹرار پی ایم ڈی سی سے جواب طلب کرلیا اور کیس کی اگلی سماعت 21 ستمبر کو مقرر کر دی۔
درخواست گزار والدین نے موقف اپنایا کہ ٹیسٹ میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے، چیف سکریٹری نے بھی نوٹس لیا تھا لیکن کوئی انکوائری نہیں کی گئی۔ ٹیسٹ میں 200 سو سے زائد امیدواروں کو گرفتار کیا گیا جو جدید آلات سے نقل کر رہے تھے۔