مقامی ذرائع ابلاغ میں شائع خبر کے مطابق براعظم یورپ میں عموماً موسم سرما میں سردی کی شدت کافی زیادہ ہوتی ہے مگر وہاں جنوری 2023 میں درجہ حرارت میں اضافے کے نئے ریکارڈ بن رہے ہیں۔
موسمیاتی ماہرین کے مطابق کم از کم 8 یورپی ممالک بشمول پولینڈ، ڈنمارک، نیدرلینڈز اور دیگر میں جنوری کی تاریخ گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔
پولینڈ کے علاقے Korbielów میں درجہ حرارت 19 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، جو کہ عموماً مئی کے مہینے میں ہوتا ہے۔
عام طور پر اس خطے میں جنوری میں اوسط درجہ حرارت 1 سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔
اسی طرح چیک ری پبلک کے خطے Javorník میں 19.6 سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ ہوا حالانکہ جنوری میں وہاں اوسطاً 3 سینٹی گریڈ درجہ حرارت ہوتا ہے۔
بیلاروس کے علاقے Vysokaje میں سال کے ان ایام میں درجہ حرارت زیرو کے قریب ہوتا ہے مگر وہاں یکم جنوری کو 16.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
ماہرین کے مطابق براعظم کے متعدد حصوں میں جنوری میں زیادہ درجہ حرارت کے ریکارڈز ٹوٹ گئے ہیں۔
شمالی اسپین اور جنوبی فرانس کے ساحلی علاقوں میں تو باقاعدہ گرمی کا راج ہے اور اسپین کے شہر Bilbao میں جنوری کی تاریخ کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 24.9 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
ماہرین نے بتایا کہ یہ یورپی تاریخ کا انتہائی غیرمعمولی ایونٹ ہے، ہم یہ کہہ سکتے ہیں یہ یورپ کا پہلا غیرمتوقع موسمیاتی ایونٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ براعظم کے بیشتر حصوں میں زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ ہو رہا ہے اور ایسا پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔
انہوں نے بتایا کہ گرم ہوا کا دباؤ افریقا کے مغربی ساحل میں بنا اور وہاں سے سفر کرکے شمال مشرقی یورپ تک پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ یورپ بھر میں درجہ حرارت بہت زیادہ ہے اور متعدد ممالک میں زیادہ درجہ حرارت کے ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق فکرمندی کی بات یہ ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی رفتار اب مزید حیران کن نہیں رہی، موجودہ صورتحال سے مستقبل کی جھلک ملتی ہے جس میں موسم سرما چند ماہ تک محدود ہوجائے گا۔