رات دیر سے سونے والوں کی صحت کو کیا خطرات لاحق ہیں؟

اتوار 17 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اگر آپ رات دیر سے سو کر صبح دیر سے جاگتے ہیں تو جان لیں کہ آپ کی صحت کو ٹائپ 2 ذیابیطس اور عارضہ قلب کا شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

نئی تحقیق کے مطابق رات دیر گئے تک جاگنے والے افراد کا فٹنس لیول کم رہا اور آرام کرتے ہوئے یا دیگر سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے وہ جلد سونے والے افراد کے مقابلے کم چکنائی جلاتے ہیں۔ رات دیر سے سونے والوں کے جسم میں انسولین کے خلاف زیادہ مزاحمت کا امکان ہوتا ہے، یعنی ان کے پٹھوں کو زیادہ انسولین کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنی مطلوبہ توانائی حاصل کرسکیں۔

طبی محققین کا کہنا ہے کہ ’انسولین کسی بھی پٹھے کو اسفنج کی طرح خون سے کلوگوز جذب کرنے میں مدد دیتا ہے’۔ اسفنج فوری پانی کے قطرے کو اپنے اندر جذب کر لیتا ہے، اسی طرح اگر آپ ورزش نہیں کرتے اور اپنے پٹھوں کو متحرک نہیں رکھتے تو وہ کچھ روز میں پتھر کی طرح ٹھوس بن جائیں گے اور پھر پانی کے قطرے انہیں نرم نہیں کر سکیں گے۔

تحقیق کے مطابق اگر نیند آپ کے جسم میں انسولین کے استعمال اور میٹابولزم پر اثر انداز ہوتی رہی ہے تو دیر سے سونے والوں کے ذیابیطس ٹائپ 2 اور عارضہ قلب کے خطرے کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔ شواہد موجود ہیں کہ دیر سے سونے کا تعلق میٹابولک اور دل کی بیماری کے خطرے سے ہے۔

دیگر عناصر مثلاً نیند کی کمی، دوپہر میں دیر سے کھانا، صبح کی روشنی سے محروم رہنا بھی انسولین کی حساسیت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ انسانی جسم میں 24 گھنٹے کی گھڑی ہوتی ہے جو نیند لانے کے لیے میلاٹونن نامی ہارمون کے اخراج کو منظم کرتی ہے اور جگانے کے لیے اس کی پیداوار روکتی بھی ہے۔

ہماری جسمانی گھڑی اس وقت بھی ہدایت کرتی ہے جب ہمیں بھوک لگتی ہے، جب ہم سب سے زیادہ سست محسوس کرتے ہیں یا جب ہم بہت سے دیگر جسمانی افعال کے علاوہ ورزش کرنے کے لیے ارادہ محسوس کرتے ہیں۔

تحقیق میں کہا گیا کہ روایتی طور پر طلوع آفتاب اور رات کا وقت انسان کے سونے اور جاگنے کے چکر کو منظم کرتا ہے، دن کی روشنی آنکھوں میں داخل ہوتی ہے، دماغ تک سفر کرتی ہے اور ایک سگنل بند کرتی ہے جو میلاٹونن کی پیداوار پر زور دیتا ہے۔ اسی طرح جب سورج غروب ہوتا ہے تو میلاٹونن کی پیداوار دوبارہ شروع ہو جاتی ہے اور چند گھنٹے بعد نیند آتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp