کراچی میں ترک امدادی ادارے کی جانب سے پاکستانی اسکاؤٹس کو امدادی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی تربیت دینے کا آغاز ہو گیا ہے ۔ کراچی میں 7 روزہ تربیتی پروگرام آغاز پیر سے شروع ہوا۔
ترکی کے سرکاری امدادی ادارے کی جانب سے شروع کیے گئے پروگرام کا مقصد پاکستانی اسکاؤٹس اور ریسکیورز کو بچاؤ اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی جدید ترین فنی مہارتوں اور طریقوں سے آگاہ کرنا ہے۔
ترک تعاون اور رابطہ ایجنسی (ٹی آئی کے اے) نے اعلان کیا ہے کہ اس کی جانب سے شروع کیے گئے ’ایمرجنسی ریسکیو اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ‘ پروگرام کے تحت اگلے ہفتے کے دوران ملک کے تجارتی مرکز کراچی میں متعدد تربیتی سیشن منعقد کیے جائیں گے۔
سندھ سکاؤٹس گلشن ٹریننگ سینٹر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک قونصل جنرل سیمل سانگو نے کہا کہ پاکستان، ترکی اور حال ہی میں لیبیا اور مراکش میں پیش آنے والی آفات نے سرچ اینڈ ریسکیو سرگرمیوں کی اہمیت کو مزید اجاگر کیاہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تربیتی پروگرام ترکی اور پاکستان دونوں کے لیے بہت اہم ہے۔ انہوں نے ان تمام اداروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس تربیتی ورکشاپ کے انعقاد میں حصہ لیا۔
سیمل سنگو نے گزشتہ سال پاکستان میں تباہ کن سیلاب اور اس سال فروری میں جنوبی ترکی میں بڑے پیمانے پر آنے والے زلزلوں کے دوران پاکستانی اور ترک امدادی ایجنسیوں کی امدادی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ہر آزمائش کی گھڑی میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
سندھ بوائز سکاؤٹس ایسوسی ایشن کے ڈپٹی کمشنر حسن فیروز نے کہا کہ مقامی ریسکیورز اس پروگرام کے ذریعے ترکی کے ریسکیو اور امدادی اداروں کے تجربات سے سیکھیں گے۔
’ٹی آئی کے ‘ کراچی کے کوآرڈینیٹر خلیل ابراہیم بسران نے کہا کہ یہ پروگرام حالیہ مہینوں میں ایجنسی کی جانب سے بوسنیا، بنگلہ دیش اور لیبیا میں دی جانے والی اسی طرح کی تربیت کا تسلسل ہے۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے 10 سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ گزشتہ سال بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا، اس کے علاوہ 1700 سے زیادہ افراد جاں بحق اور 32 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔