توانائی کے بحران سے دوچار اہل پاکستان کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ دریائے سندھ پر زیر تعمیر داسو ڈیم پروجیکٹ میں ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا گیا ہے، اور وہ یہ کہ دریا کا رُخ اُس کی قدرتی گزر گاہ سے موڑ کر عارضی ٹنلز کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔
ترجمان واپڈا کے مطابق اب دریائے سندھ اپنی قدرتی گزرگاہ کے بجائے پراجیکٹ سائٹ پر ڈائی ورشن ٹنل سے گزر رہا ہے۔
دریاکا رُخ موڑنے کے بعد عارضی ڈیم پر تعمیراتی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں۔عارضی ڈیم مکمل ہونے پر داسو پراجیکٹ کے مین ڈیم کی تعمیر شروع ہو جائے گی۔
ترجمان کا کہنا تھا پراجیکٹ کی زیر تعمیر دوسری ڈائی ورشن ٹنل بھی اپریل کے وسط تک مکمل ہو جائے گی۔ ہائی فلو سیزن کے دوران دریائے سندھ کا پانی دونوں ڈائی ورشن ٹنل سے گزر ے گا۔
یاد رہے کہ4 ہزار 320 میگاواٹ کا داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ دو مراحل میں مکمل کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کے پہلے مرحلے سے بجلی کی پیداوار 2026ء میں شیڈول ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دریا کا رُخ موڑنے کے موقع پر جنرل منیجر، کنٹریکٹر،کنسلٹنٹس، انجینئرز اور ورکز کی بڑی تعداد موجود تھی۔
دریائے سندھ کا رُخ موڑنے پر چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی (ریٹائرڈ) نے پراجیکٹ انتظامیہ کو مبارک باد دی ہے۔