وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہاکہ پاکستان انکا بھی ملک ہے اور وہ نظریاتی پاکستانی ہیں، مگر پاکستان سے ان کو محبت کے سوا کچھ نہیں ملا ہے۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اگر وفاق کے ریونیو میں کمی آئے تو بھلے آزاد کشمیر کے بجٹ پر کٹ لگائیں، لیکن غلط پالیسیوں کا بوجھ ان پر نہ ڈالیں۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے بھی شرکت کی۔ چیئرمین کمیٹی نے آزاد کشمیر کو بجلی بلوں اور ٹیکسز پر ریلیف دینے کے لیے سب کمیٹی قائم کر دی، چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ سب کمیٹی میں تمام متعلقہ وزارتیں بریفنگ دیں گی، ہم سب آزاد کشمیر حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ ایوان اور کمیٹی بھی ان کے شانہ بشانہ ہے۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے قائمہ کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ایک بار پھر موقع دینے پر کمیٹی کے مشکور ہیں۔ خوشی ہے کہ ان کے تحفظات کمیٹی اراکین نے ہی بیان کر دیے ہیں۔ کشمیر میں بجلی بلوں پر تاریخی احتجاج ہوا مگر یہاں ان کا موقف آنے اور آپکی سپورٹ کے بعد معاملہ ٹھنڈا ہوا ہے۔
اجلاس کے دوران آزاد کشمیر حکومت کو بجلی بلوں پر ریلیف دینے کے معاملے پر کمیٹی کی ہدایت کے باوجود وزارت خزانہ آزاد کشمیر حکومت کے ساتھ میٹنگ نہ کر سکی، میٹنگ نہ کرنے پر ارکان کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں
سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے کہاکہ کشمیر کے مسائل پر ابھی تک میٹنگ نہیں ہو سکی، وزیر خزانہ کی خاصی مصروفیات رہی ہیں۔ آج ہی چیف سیکرٹری آزاد کشمیر سے بات چیت ہوئی ہے، آئندہ سوموار یا منگل کو میٹنگ رکھیں گے۔
کمیٹی میں شامل سنیٹر دلاور خان نے کہاکہ یہ نا انصافی ہے کہ ابھی تک میٹنگ نہیں کی گئی۔ آزاد کشمیر کی عوام ہماری غیر سنجیدگی پر کیا کہے گی، وزیر خزانہ کی مصروفیات اپنی جگہ مگر کشمیر کا مسئلہ زیادہ اہم ہے۔
سینٹر محسن عزیز نے کہاکہ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے گزشتہ اجلاس میں اہم تحفظات ہمارے سامنے رکھے تھے، اگر 25 دنوں میں معاملے پر اجلاس ہی نہیں ہوا تو یہ مایوسی کی بات ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے تجویز دیتے ہوئے کہاکہ آزاد کشمیر کے مسائل کے حل کے لیے ایک سب کمیٹی بنا دی جائے۔ وزارت نے آزاد کشمیر حکومت کے مسائل حل کرنا ہیں، ہم اپنے فسکل اہداف سے باہر نہیں جا سکتے جو ممکن ہوا ضرور کریں گے۔
سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہاکہ معاشی مشکلات کے سبب کیا ہم آزاد کشمیر کی ضروریات پوری نہیں کر سکتے، ہمیں آزاد کشمیر کے مسائل کوترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائک نے کہاکہ اگر آزاد کشمیر میں خوشحالی نہیں ہوگی تو مقبوضہ کشمیر کی عوام کیسے یہاں آنا چاہے گی۔ کشمیر ہماری شہ رگ ہے پہلے اس مسئلے پر بات کریں۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ آج بیرونی فنانسنگ میں 4 ارب ڈالر کا گیپ آیا ہے۔ معاشی صورتحال پر بڑے سوالات جنم لے رہے ہیں، آج وزیر خزانہ کو یہاں آ کر بریفنگ دینا چاہیے تھی۔