ہمیں اکثر اس بات کا جواب نہیں ملتا کہ اگر ہم ذہنی دباؤ کا شکار ہوں تو اس کیفیت سے کیسے نکلیں؟ کیا ہم بہت سے پیسے خرچ کر کے کسی ڈاکٹر سے علاج کروائیں؟ کوئی دوائی کھائیں؟ یا پھر ان تمام چیزوں سے ہٹ کر، ذہنی دباؤ سے نکلنے کے لیے ہم خود ہی کوئی طریقہ ڈھونڈ لیں جو آسان اور سستا بھی ہو تو اس سے بہتر کیا ہوگا۔
سائنسی علوم پر تحقیق کرنے والی صحافی میلیسا ہوگن بوم نے حال ہی میں ایک اہم تحقیق کی ہے کہ کسی ڈاکٹر کے پاس جائے بغیر اور کوئی دوائی کھائے بغیر کن تدابیر کے ذریعے ہم اپنی دماغی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں؟ یونیورسٹی آف لندن میں اپنے برین اسکین کے بعد ہوگن بوم 9 ہفتوں کے سفر پہ نکلیں تاکہ وہ دیکھ سکیں کہ اس سفر کا ان کے ذہن پہ کیا اثر ہوا ہے۔
سفر کے بعد میلیسا نے بتایا، میرا مقصد اس بات کی تحقیق کرنا تھا کہ آیا کوئی ایسا طریقہ ہے جس سے ہم اپنی ذہنی کیفیت تبدیل کر سکیں۔ اپنی روزمرہ کی زندگی کے معمولات کو بدل کر میں نے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ کیا ہمارے دماغ میں حالات کے ساتھ ذہنی کیفیت بدلنے کی صلاحیت ہے؟ سفر کے دوران میں نے وہ تکنیک سیکھی جو ہم سب استعمال کر سکتے ہیں۔‘
صحافی میلیسا ہوگن بوم نے کئی ایسے طریقے بتائے ہیں جن کو اختیار کر کے ہم دماغی صلاحیت میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
![](https://wenews.pk/wp-content/uploads/2023/09/mindfulness.jpg)
ہمارے دماغ میں بہت کچھ کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، جیسے کہ حالات کے ساتھ بدلنا اور چلنا۔ سائنس کی زبان میں اس کو ’نیورو پلاسٹسٹی‘ کہتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ حالات کے بدلنے پر دماغ بھی اپنے کام کی صلاحیت کو بدل دیتا ہے۔ نیورو سائنسدان اور ماہر نفسیات کا کہنا ہے کچھ حد تک، ہم اپنی سوچ اور دماغ کو کنٹرول بھی کر سکتے ہیں،اگر ہم اپنی دماغی صحت پر توجہ دیں تو بہت سی بیماریوں سے بھی بچ سکتے ہیں۔
میلیسا کے مطابق یونیورسٹی آف سرے کے کلینیکل سائیکالوجی کے پروفیسر تھورسٹن بارن ہوفر کی مدد سے انہوں نے اس سفر کا آغاز کیا تاکہ وہ دیکھ سکیں کہ کس حد تک ان کی سوچ میں تبدیلی آتی ہے، ان کو نہیں پتا تھا کہ اتنی آسانی سے ہم اپنے دماغی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ بدلتے حالات دماغ کی چیزوں پر فوکس کرنے کی صلاحیت بڑھا سکتے ہیں۔ درد کو کم کر سکتے ہیں اور ذہنی دباؤ میں بھی کمی لا سکتے ہیں۔
میلیسا نے بتایا کہ جیسے ہی انہوں نے مراقبہ کا ایک سیشن شروع کیا تو انہیں معلوم ہوا کہ اس عمل سے دماغی صلاحیت بہتر بنائی جا سکتی ہے۔
![](https://wenews.pk/wp-content/uploads/2023/09/Brain.jpg)
مراقبہ سے ذہنی صلاحیت بڑھائی جا سکتی ہے؟
انہوں نے بتایا کہ سیشن کے دوران وہ اپنی سانسوں یا جسم کے حصوں پر توجہ مرکوز کر رہی تھیں، خاموشی کے کسی بھی لمحے میں ذہن وقتی سفر پر جاتے ہوئے محسوس ہوتا ہے اور ہر قسم کی سوچ آ رہی ہوتی ہے۔ میں نے ہفتہ پہلے ایک دوست کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا۔
’پھر سیکنڈوں میں ڈینٹسٹ سے ملاقات کا وقت طے کرنے کے بارے میں خیال آیا، پھر آئندہ کام کی آخری تاریخ کے بارے میں اور اسی طرح ایک کے بعد ایک سوچ آتی گئی۔ میں دیکھ سکتی تھی کہ میرا ذہن ایک سوچ سے دوسری سوچ کی طرف کتنی تیزی سے منتقل ہو رہا ہے اور یہی عمل انتہائی تھکا دینے والا بن سکتا ہے۔‘
جب میلیسا بھی اپنے سفر سے واپس آئیں تو ڈاکٹر تھورسٹن بارن نے ان کے دماغ کا پھر سکین کیا اور نتیجہ اخذ کیا کہ مراقبہ سے ان کےدماغ پر یقینا گہرا مثبت اثر ہوتا ہے اور یہ دماغ کے لیے فائدہ مند بھی ہے۔
اس تجربہ کے بعد یہ ثابت ہوگیا کہ کچھ دن کے لیے لوگوں سے دور رہ کے صرف اپنے دماغ پہ فوکس کرنے سے بہت سے مسئلے اور دماغ کی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔
مراقبہ کیا ہے؟
مراقبہ کے معنی غور کرنا یا کسی چیز پر concentrate کرنا ہے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ کسی کام یا چیز کے بارے میں پوری توجہ کے ساتھ اکیلے بیٹھ کر سوچنا مراقبہ کہلاتا ہے۔
مثلا اگر ہم نے کسی سفر پر جانا ہے تو سفر پر جانے سے قبل اس سفر کے بارے میں ذہن سازی کرنا، جیسا کہ ہم کب اس سفر پر روانہ ہوں گے، راستہ کیسا ہو گا، جدھر جا رہے ہیں ادھر کیا کریں گے، ادھر رہنا کیسے ہے؟ اور واپسی کب ہو گی، کسی کام کے کرنے سے پہلے اس کے بارے میں تصوراتی تصویر بنانا مراقبہ کہلاتا ہے۔