گوگل میپس کی پیروی کرتے ہوئے حادثے کا شکار ہو کر جان گنوانے والے شخص کے خاندان نے گوگل پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
شمالی کیرولینا کی عدالت میں دائر کیے گئے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ 2بچوں کا باپ فلپ پیکسن اور سیلز مین (میڈیکل کے آلہ جات فروخت کرنے والا) گزشتہ سال ستمبر میں ایک المناک حادثے میں جان کی بازی ہار گئے تھے۔
مقدمے میں درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ فلپ پیکسن اپنی بیٹی کی نویں سالگرہ کی تقریب سے گھر لوٹتے ہوئے اجنبی علاقے سے گزر رہے تھے اس لیے انہوں نے گوگل میپس سے رہنمائی لینا چاہی۔ گوگل میپس کی جانب سے بتائے گئے پل سے گزرنے کی کوشش میں وہ حادثے کا شکار ہو کر اپنی جان گنوا بیٹھے، کیوں کہ پل منہدم تھا۔
درخواست میں فلپ پیکسن کی اہلیہ ایلیسیا پیکسن نے مؤقف اپنایا ہے کہ’ہماری بیٹیاں پوچھتی ہیں کہ ان کے والد کی موت کیسے اور کیوں ہوئی؟ اس سوال کا میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ میں بڑی ہو کر بھی جی پی ایس کی بتائی گئی سمتوں کو سمجھ نہیں سکی، نہیں معلوم کہ اس حادثے کے ذمہ داروں کی وجہ سے اور کتنے حادثے ہوئے ہوں گے۔‘
درخواست گزار کے مطابق منہدم پل کی جانب جانے والی سڑک پر کوئی رکاوٹیں نہیں تھیں جن سے معلوم ہوتا کہ آگے سڑک تباہ ہے ، نتیجتاً یہ حادثہ ہوا اور فلپ پیکسن کی جیپ 20 فٹ نیچے کھائی میں جا گری۔
مقدمے میں متعدد نجی پراپرٹی مینجمنٹ کمپنیوں کا نام بھی لیا گیا ہے جو پل اور آس پاس کی زمین کی ذمہ دار ہیں۔
درخواست گزار نے الزام عائد کیا ہے کہ فلپ پیکسن کی موت سے پہلے 5سالوں میں گوگل کو متعدد بار راستے کی معلومات اپ ڈیٹ کرنے کو کہا گیا تھا تاہم گوگل نے ایسا نہیں کیا۔
مقدمے میں ایک شخص کی جانب سے گوگل کو کی گئی ای میلز کو بھی شامل کیا گیا ہے جس نے ستمبر 2020 میں گوگل کو ڈرائیوروں کو منہدم پل کے متبادل راستہ بتانے کی تجویز دی تھی۔
دوسری جانب گوگل کے حکام نے اس مقدمے کے ردعمل میں کہا ہے کہ انہیں پیکسن فیملی کے ساتھ گہری ہمدردی ہے، ان کا مقصد راستوں کے بارے میں درست معلومات فراہم کرنا ہے۔ وہ اس مقدمے کا جائزہ لے رہے ہیں۔