بلاول بھٹو زرداری 35 برس کے ہو گئے، ان کی زندگی پر ایک نظر!

جمعرات 21 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز( پی پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جمعرات 21 ستمبر 2023 کو 35 برس کے ہو گئے۔

بلاول بھٹو زرداری ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جنہوں نے 27 اپریل 2022 سے 10 اگست 2023 تک ملک کے 37 ویں وزیر خارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

وہ اپنی والدہ کے قتل کے بعد 2007 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بنے۔ بلاول بھٹو کا تعلق ماں کی نسبت سے پاکستان کے ممتاز سیاسی گھرانے بھٹو خاندان سے ہے اور وہ سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو، سابق صدر آصف علی زرداری کے بیٹے اور سابق صدر، وزیر اعظم اور معروف سیاستدان ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے نواسے ہیں۔

ابتدائی زندگی اور خاندانی پس منظر

بلاول بھٹو زرداری 21 ستمبر 1988 کو کراچی کے لیڈی ڈفرن اسپتال میں سابق وزیر اعظم پاکستان بے نظیر بھٹو اور ان کے شوہر سابق صدر آصف علی زرداری کے ہاں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے سابق صدر اور وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور ان کی اہلیہ نصرت بھٹو کے نواسے ہیں۔

ان کے دادا حاکم علی زرداری سیاست دان اور پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن تھے۔ اپنی والدہ کی جانب سے وہ مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو کےبھانجے ہیں اور ان کے والد کی طرف سے ان کی پھوپھییاں سیاست دان عذرا پیچوہو اور فریال تالپور ہیں۔

مرتضیٰ بھٹو کی بیوہ اور سیاستدان غنوا بھٹو ان کی ممانی ہیں۔ مصنفہ فاطمہ بھٹو اور سان فرانسسکو سے تعلق رکھنے والے آرٹسٹ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر ان کے کزنز ہیں۔ ماں کی نسبت سے بلاول بھٹو کا تعلق سندھی اور کرد نسل سے ہے جبکہ ان کے والد کی نسبت سے وہ بلوچ نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔

بلاول بھٹو کی ابتدائی تعلیم

بلاول بھٹو زرداری نے ابتدائی تعلیم کراچی کے گرائمر اسکول اور اسلام آباد کے فروبلز انٹرنیشنل اسکول سے تعلیم حاصل کی جس کے بعد وہ 1999 میں اپنی والدہ کے ہمراہ دبئی چلے گئے۔

دبئی منتقل ہونے کے بعد انھوں نے اپنی تعلیم راشد پبلک اسکول دبئی میں جاری رکھی۔ جہاں وہ اسٹوڈنٹ کونسل کے نائب چیئرمین بھی رہے۔ راشد پبلک اسکول کا شمار دبئی کے بہترین اسکولز میں ہوتا ہے۔ 1999میں اپنی والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی خود ساختہ جلا وطنی کے وقت وہ اُن کے ساتھ ہی بیرون ملک چلے گئے۔

2007میں بلاول بھٹو نے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے سب سے اہم کالج کرائسٹ چرچ میں داخلہ لیا، برطانیہ کی آکسفرڈ یونیورسٹی سے ’بی اے آنرز‘ کی سند جدید تاریخ اور سیاست کے شعبے میں حاصل کی۔

پاکستان کے پہلے وزیر اعظم  نواب زادہ خان لیاقت علی خان، اسرائیل کے  وزیراعظم بینجمن نتین یاہو، پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم اور بلاول بھٹو کی والدہ شہید بے نظیر بھٹو اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی آکسفورڈ یونی ورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ بلاول بھٹوزرداری یہاں بھی طلبا یونین میں سرگرم رہے۔ 2010میں انھوں نے اپنی تعلیم مکمل کرلی۔

سیاسی کیریئر کا آغاز

یوں تو بلاول بھٹو زرداری نے 2012میں باقاعدہ طور پر کراچی کے ایک بہت بڑے جلسے سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا تاہم وہ 30 دسمبر 2007ء کو19 سال کی عمر میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز (پی پی پی پی) کے چیئرمین مقرر ہو گئے تھے۔اس موقع پر انہوں نے اپنی والدہ کو یاد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میری والدہ ہمیشہ کہا کرتی تھیں کہ ’جمہوریت بہترین انتقام ہے‘۔

2015 میں آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی کے اہم اختیارات اُن کے حوالے کیے، لیکن پارلیمان کا رُکن بننے کے لیے کم از کم عمر25سال تھی۔ اسی قانون کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے 2013 کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔ اس طرح  28 جون 2018 کو بلاول بھٹو کی قیادت میں پیپلز پارٹی 2018ء کے عام انتخابات کے لیے اپنا انتخابی منشور جاری کرنے والی پہلی سیاسی جماعت بن گئی۔

یہ پارٹی کا دسواں منشور تھا اور اس کا عنوان تھا، ’بی بی کا وعدہ نبھانا ہے پاکستان بچانا ہے‘۔ منشور کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اگر موقع ملا تو پارٹی غربت کے خاتمے کے پروگرام پر عمل درآمد پر توجہ دے گی۔30 جون 2018ء کو بلاول بھٹو زرداری نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا اس وقت انہوں نے لیاری اور کراچی میں اپنے انتخابی دفتر کا افتتاح کیا۔

25 جولائی 2018ء کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی نے بلاول بھٹو کی قیادت میں انتخابات میں حصہ لیا اور سندھ میں سب سے بڑی جماعت اور پاکستان کی تیسری بڑی جماعت بن کر ابھری۔

پارٹی نے قومی اسمبلی میں 43 نشستیں حاصل کیں جو 2013ء کے عام انتخابات کے مقابلے میں 9 نشستیں زیادہ تھیں۔ بلاول نے کراچی ڈسٹرکٹ جنوبی، مالاکنڈ اور لاڑکانہ سے انتخاب لڑا۔

 انہوں نے لاڑکانہ سے 84 ہزار 426 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ دیگر دو حلقوں سے عمران خان کی قائم کردہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدواروں سے ہار گئے۔

رکن قومی اسمبلی

13 اگست 2018ء کو بلاول بھٹو زرداری پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ بلاول بھٹو زر داری نے ہی اسمبلی اجلاس میں عمران خان کے لیے پہلی بار ‘سلیکٹڈ وزیر اعظم’ کی اصطلاح کا استعمال کیا۔

کمیٹی برائے انسانی حقوق

5 مارچ 2019ء کو بلاول کو بلا مقابلہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا چیئرپرسن منتخب کیا گیا۔ اپریل 2019ء کو اپنے پہلے اجلاس میں، کمیٹی نے معذور افراد کے آئی سی ٹی حقوق بل2018ء پر غور کیا۔

پاکستان کے وزیر خارجہ

27 اپریل 2022ء کو انہوں نے پاکستان کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ صدر مملکت عارف علوی نے ان سے حلف لیا اس طرح وہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے کم عمر ترین وزیر خارجہ بن گئے۔

21 مئی 2022ء کو وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گوانگچو میں اپنے چینی ہم منصب وانگ یی کے ساتھ پاک چین تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لیے بات چیت کی اور اعلان کیا کہ ‘چین پر کوئی بھی حملہ پاکستان پر حملہ تصور ہو گا ‘۔ 30 جنوری 2023ء کو بلاول بھٹو زرداری پاکستان میں شدید معاشی بحران کے دوران سرکاری دورے پر ماسکو پہنچے۔

سیاسی سرگرمیاں اور 18 ویں ترمیم کی حمایت

بلاول نے بارہا ون یونٹ سسٹم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور صدارتی نظام لانے کی کسی بھی کوشش کے خلاف خبردار کرتے ہوئے وضاحت کی کہ یہ جمہوریت کے مفاد میں نہیں ہوگا۔

27 اپریل 2019 کو ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ’ صدارتی نظام نہ تو ملک اور نہ ہی وفاق کے مفاد میں ہے اور تمام جمہوری قوتیں اس طرح کے کسی بھی اقدام کی مخالفت کریں گی۔ ہمارے قوانین میں ریفرنڈم کرانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اظہار رائے کی آزادی

جمہوریت کے پرزور حامی بلاول بھٹو بارہا سنسرشپ کی مذمت کرتے رہے ہیں اور میڈیا کی آزادی پر قدغن لگانے کا موازنہ آمریت کے تحت زندگی گزارنے سے کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے پریس کی آزادی کے عالمی دن کے موقع پر کراچی پریس کلب میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایک غیر اعلانیہ سنسرشپ پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کو دبا رہی ہے اور صحافیوں کو ریاستی اور غیر ریاستی عناصر سے خطرہ لاحق ہے’۔

خواتین کے حقوق

بلاول پرامن، ترقی پسند، خوشحال، جمہوری پاکستان کے پرزور حامی ہیں، جسے وہ اپنی والدہ کا وژن کہتے ہیں۔ بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی 2018ء کی انتخابی مہم ان اصولوں پر عمل درآمد کے لیے تھی۔ وہ خواتین کو بااختیار بنانے کے زبردست حامی ہیں اور خواتین کو بااختیار بنانے پر یقین رکھتے ہیں اور انہیں تمام معاملات میں ساتھ لے کر چلنا ہی ملک کی ترقی کی واحد ضمانت ہے۔

بلاول نے پاکستان میں کم عمری کی شادیوں کے خاتمے کی بھی وکالت کی ہے۔ پیپلز پارٹی کے تحت سندھ حکومت نے سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2013ء کے تحت صوبے میں قانونی شادی کی عمر18 سال کر کے کم عمری کی شادیوں کو ختم کر دیا تھا۔

 قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے رکن کی حیثیت سے انہوں نے اس بات کی بھی وکالت کی ہے کہ ملک بھر میں شادی کی قانونی عمر اٹھارہ سال کی جائے۔

شہری حقوق

بلاول نے بارہا پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کا دفاع کیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ہمارے آباؤ اجداد نے عدم رواداری، انتہا پسند، فرقہ وارانہ اور آمریت کے خلاف اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔

بلاول بھٹو کی خارجہ پالیسی

20 ستمبر 2014ء کو ملتان میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ’میں کشمیر واپس لے لوں گا اور میں اس مؤقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹوں گا کیونکہ دوسرے صوبوں کی طرح یہ بھی پاکستان کا حصّہ ہے۔ یہ بیان مسئلہ کشمیر پر ان کے مؤقف کی نشاندہی کرنے والا پہلا بیان تھا اور مقامی اور بین الاقوامی میڈیا میں اس پر بڑے پیمانے پر تبصرے کیے گئے تھے۔

6 فروری 2019ء کو بلاول بھٹو نے واشنگٹن میں کشمیر کونسل سے ملاقات کرکے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیا۔ ملاقات کے دوران انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ بے گناہ اور نہتے کشمیریوں کے خلاف بھارتی فورسز کے مظالم کے خلاف قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہر دستیاب فورم پر آواز اٹھاتے رہیں گے۔

15 اکتوبر 2022ء کو جب امریکی صدر جو بائیڈن نے کیلیفورنیا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے فنڈ ریزنگ کی تقریب میں پاکستان کو ’دنیا کے خطرناک ترین جوہری ممالک میں سے ایک قرار دیا تو بلاول نے امریکی سفارت کار ڈونلڈ بلوم کو وزارت خارجہ طلب کیا اور وضاحت طلب کرنے کے ساتھ ساتھ باضابطہ بیان کا مطالبہ کیا۔

دہشت گردی کے خلاف مؤقف

18 فروری 2018ء کو واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے اور جمہوریت انتہا پسندی پر فتح حاصل کر سکتی ہے لیکن سب سے بڑی لڑائی نظریات کی ہے۔ جنگ جدیدیت اور انتہا پسندی کے درمیان ہے۔

 7مارچ 2019ء کو صوبائی کونسل کے اجلاس کے دوران بلاول نے کہا کہ “میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنانے اور تینوں وفاقی وزراء کو انتہا پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے پر ہٹانے کا مطالبہ کرتا ہوں۔

بلاول بھٹو زرداری کا سیاسی نظریہ

بلاول بھٹو زرداری کا سیاسی نظریات میں جمہوریت کی بقا اور استحکام، انتخابی نعرہ’ روٹی ،کپڑا اور مکان‘، مزدوروں کی آواز، طبقاتی نظام کے خلاف، عوام کی خدمت اسلام ہمارا مذہب، جمہوریت ہماری سیاست، سوشلزم ہماری معیشت اور عوام ہماری طاقت ہے، شامل ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری شادی کے بارے میں کیا کہتے ہیں

بقول بلاول بھٹو زرداری وہ شادی سے زیادہ عوام کی خدمت کو اہمیت دیتے ہیں۔ شادی کی بے شمار آفرز ہیں لیکن اُن کا شادی کرنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جو لڑکی ان کی زندگی میں آئے گی اُس کے لیے ذمہ داریاں نبھانا آسان نہیں ہوگا۔

بلاول بھٹو اپنی بہنوں بختاور اور آصفہ سے بہت محبت کرتے ہیں اور اپنے لیے اُسی لڑکی کو قبول کریں گے جو اُن کی بہنوں کو پسند ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp