چیئرمین فیسکو بورڈ آف ڈائریکٹر ملک تحسین اعوان نے کہا ہے کہ وزارت توانائی کی ہدایات کی روشنی میں خصوصی مہم میں عوامی شمولیت کے لیے فیسکو نے بجلی چوری کی اطلاع دینے والوں کے لیے انعام کی پالیسی متعارف کروائی ہے۔
فیسکو ہیڈکوارٹرز میں جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک تحسین اعوان نے کہا کہ پالیسی کے تحت اطلاع دہندہ شخص یا ایجنسی کو چوری کی وصولی کا 10 فیصد انعام دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اور وزارت توانائی کی ہدایت پر فیسکو ریجن بھر میں بجلی چوری کے خلاف مہم جاری ہے۔
’عادی نادہندگان پراپرٹی اور قرضہ نہیں لے سکیں گے‘
چیئرمین فیسکو بورڈ آف ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ مستقل طور پر نادہندہ رہنے والے افراد سے واجبات کی وصولی کے لیے ان کے شناختی کارڈ کا ڈیٹا نادرا اور دیگر قومی ایجنسیز کے ساتھ شیئرکیا جارہا ہے اور ان کے شناختی کارڈ، پاسپورٹ منسوخ کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نادہندگان اب پراپرٹی اور قرضہ جات بھی حاصل نہیں کرسکیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ بیوروکریٹ، سیاستدان یا کوئی بااثر شخصیت ہوبجلی چوری پر سب کے خلاف بلا امتیازکارروائی کی جائے گی۔
ملک تحسین اعوان نے بتایا کہ فیسکو ریجن کی 472 ہاؤسنگ سوسائیٹیز،کمرشل پلازوں کے عارضی کنکشن کا جائزہ لیا جارہا ہے اور 20غیر قانونی سوسائیٹیز کے کنکشن منقطع کردیے گئے ہیں اور غیر قانونی کنکشن کی فراہمی میں ملوث ملازمین کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مستقل طور پر کٹے ہوئے کنکشن/نادہندگان سے ریکوری پر ڈویژن سٹاف کو 4 فیصد،ڈویژن کو 2 فیصد،سرکل کو 2 فیصد اور ہیڈکوارٹرزسٹاف کو 2 فیصد انعام ملے گا۔
تقریباً ساڑھے 17 کروڑ روپےکے جرمانے
چیئرمین فیسکو بورڈ آف ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ بجلی چوری کے خلاف مہم کے 16روزمیں اب تک ایک ہزار400 سے زائد بجلی چوری کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے 1306 کے خلاف مقدمات کا اندراج ہوچکا ہے،144 بجلی چور گرفتار اور انہیں 39 لاکھ 64 ہزار سے زائد ڈی ٹیکشن یونٹس ڈالے گئے ہیں اور جرمانے کی کل مالیت 17 کروڑ48 لاکھ روپے سے زائد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ بجلی چوری کے کیسز میں 1348 گھریلو،42 کمرشل،29زرعی اور 4 صنعتی صارفین شامل ہیں جن کے میٹر،ٹرانسفارمراتارلئے گئے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ فیسکو کی خصوصی ٹاسک فورسز دن اور رات کے اوقات میں چیکنگ کررہی ہیں اور آخر ی بجلی چورپکڑے جانے تک یہ مہم جاری رہے گی۔
مسلح مزاحمت کاروں کے خلاف دہشتگردی کے پرچے ہوں گے
ان کا کہنا تھا کہ فیسکو ٹیموں پر بعض علاقوں میں بجلی چوروں کی طرف سے حملے،فائرنگ بھی کی گئی ہے اس قسم کے واقعات کے تدارک کے لیے آئندہ سے ٹیموں پر حملوں کی صورت میں ملزموں کے خلاف دہشتگردی کا پرچہ کاٹا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام مشکلات کے باوجود فیسکو ٹیموں کے حوصلے بلند ہیں اور اس قومی کاز میں آٹھوں اضلاع کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی معاونت فیسکو کو حاصل ہے۔
سی ای او فیسکو بشیر احمد
دریں اثنا چیف ایگزیکٹو افسر فیسکو انجینئر بشیراحمد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فیسکو نادہندگان کے خلاف بھی خصوصی مہم شروع کردی گئی ہے اور نادہندگان سے روزانہ کی بنیادوں پر ریکوری کی جارہی ہے۔
بشیر احمد نے کاہ کہ اب تک ہرقسم کے ڈیفالٹرسے 19کروڑ57لاکھ کی ریکوری کی جاچکی ہے ان میں رننگ ڈیفالٹرز سے3 کروڑ 79 لاکھ روپے سے زائد جبکہ مستقل نادہندگان سے11 کروڑ 31 لاکھ روپے سے زائد کی ریکوری کرلی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک سال سے زائد فیسکو کے مستقل کٹے ہوئے/نادہندگان کی تعداد 25066 ہے جن کے ذمے 84 کروڑ 93 لاکھ روپے کے واجبات ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صارفین کو سہولت بہم پہنچانے کے لیے تقریباً 4 کروڑروپے کی ادائیگی میں صارفین کو قسطوں کی سہولت دی گئی ہے۔