عدالتیں رکھ رکھاؤ اور سنجیدہ ماحول کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہوتی ہیں لیکن وہاں بھی سماعتوں کے دوران کچھ ایسے دلچسپ و عجیب واقعات رونما ہوجاتے ہیں جو لوگوں کو مدتوں یاد رہتے ہیں۔ کراچی کی عدالتوں میں گزشتہ چند برسوں میں پیش آنے والے ایسے ہی کچھ واقعات کو وی نیوز نے اپنے قارئین کے لیے یکجا کیا ہے۔
بم کیسے پھٹتا ہے، عدالت کے استفسار پر تفتیشی افسر کا پریکٹیکل
انسداد دہشت گردی عدالت میں بارودی مواد کی برآمدگی کے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ایک تفتیشی افسر کیس پراپرٹی (جرم میں استعمال ہونے والی اشیا) اپنے ساتھ لیے حاضر تھے۔ جج حیدر نقوی صاحب نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے کبھی بم پھٹتے دیکھا ہے، یہ کیسے پھٹتا ہے؟
تفتیشی افسر نے جواب میں بتا دیا کہ بم ایسے پھٹتا ہے۔ یعنی انہوں نے مذکورہ کیس میں برآمد ہونے والا گرینیڈ اپنے ہاتھ میں لیا اور اس کی پن کھینچ لی۔
اب صاف ظاہر ہے کہ اس کے بعد تو ایک زوردار دھماکا ہی ہونا تھا جو ہوا۔ جج صاحب نے تو جیسے تیسے اپنی ٹیبل کو ڈھال بناتے ہوئے خود کو بچالیا لیکن تفتیشی افسر کی 2 انگلیاں ضائع ہو گئیں۔
کہتے ہیں کہ تفتیشی افسر کو یہ گمان تھا کہ وہ بم ناکارہ ہے اس لیے انہوں نے جج صاحب کے سوال کو حکم کا درجہ دیتے ہوئے اس کی تعمیل میں آؤ دیکھا نہ تاؤ اور بم کی پن کھینچ دی، واللہ اعلم۔
عدالت کا ڈی جی رینجرز کو اپنی نشست سے کھڑے ہوجانے حکم
کراچی بد امنی کیس میں اس وقت کے ڈی جی رینجرز جنرل رضوان اختر ججز کی کمرہ عدالت میں آمد کے وقت بیٹھے رہے جبکہ وہاں موجود تمام افراد احترام میں کھڑے ہوگئے۔ بینچ نے اس بات کو نوٹ کرلیا اور جب سب اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے تو عدالت نے ڈی جی رینجرز سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’کھڑے ہو جائیں آپ‘۔
عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ ’کیا آپ کو کورٹ کے ڈیکورم کا اندازہ نہیں، کورٹ کا احترام سب پر لازم ہے اور کوئی بھی اس سے ماوریٰ نہیں‘۔
چینی باشندے پرفرد جرم اور اشاروں کی زبان
ایک وقت تھا جب کراچی میں اے ٹی ایم سے شہریوں کی رقوم نکال لیے جانے کا ایک سلسلہ چل پڑا تھا۔ پولیس ملزمان کی کھوج میں ایک چینی گینگ تک بھی پہنچی اور ملزمان کو پکڑنے کے علاوہ مذکورہ کارروائیوں میں استعمال ہونے والے آلات بھی برآمد کرلیے، الغرض مقدمہ درج ہوگیا۔
پھر مقدمہ چلتے چلتے وہ دن آگیا جب ملزم پر فرد جرم عائد ہونی تھی لیکن چینی باشندے کو اپنی زبان کے علاوہ کوئی اور زبان ہی نہیں آتی تھی اب بیچارہ کیا سنے، کیا سمجھے اور کیا جواب دے۔
اس پر تفتیشی افسر نے عدالت میں اشاروں سے اسے سمجھایا کہ تمہیں اور کچھ نہیں کرنا بس صرف ا اثبات میں سر ہلا دینا ہے۔ خیر وہ چینی ملزم یہ بات تو سمجھ ہی گیا اور ہاں میں سر ہلاتا رہا جس کے بعد اس پر فرد جرم عائد ہوگئی۔ پھر وہ چینی باشندہ جیل اور تفتیشی افسر اپنی جان چھڑا کر گھر کو روانہ ہوگئے۔
چرس پینے والے شریف ہوتے ہیں، 10 گرام تک رکھنے کی اجازت دی جائے، وکیل کی درخواست
یہ واقعہ ہے 3 برس پرانا جب وکیل غلام اصغر سائیں نے سندھ ہائی کورٹ سے درخواست کی کہ قانون لوگوں کو 10 گرام تک چرس رکھنے کی اجازت عطا کردے۔
ان کا کہنا تھا کہ چرس شریف لوگ پیتے ہیں لیکن پولیس انہیں (بلاوجہ) تنگ کرتی ہے۔ اس پر عدالت نے ان سے پوچھ لیا کہ وہ یہ کیسی درخواست لے کر آئے ہیں؟
عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ چاہتے ہیں کہ ملک میں سب لوگ چرس پینا شروع کردیں، اب یہ بتائیں کہ آپ پر کتنا جرمانہ عائد کیا جائے؟۔ پھر وہی ہوا جو ایسی درخواستوں کا مقدر ہوتا ہے۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔
جج کا ملزم کو روزانہ 12 گلاس پانی پینے کا مشورہ
ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے عبید کے ٹو نے انسداد دہشت گردی عدالت کی جج خالدہ یاسین جو اب ریٹائرڈ ہو چکی ہیں کو پیشی کے دوران اپنے گردوں میں تکلیف سے آگاہ کیا۔ عموماً ایسی شکایات پر ججز متعلقہ تفتیشی افسر کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہیں لیکن مذکورہ معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔
جج صاحبہ نے دلچسپ ریمارکس دیے کہ آپ روزانہ 12 گلاس پانی پیا کریں تکلیف رفع ہو جائے گی۔ واضع رہے کہ اس طرح کی درخواستیں عموماً تب لگائی جاتی ہیں جب ملزمان جیل کی بجائے اسپتال میں رہنا چاہ رہے ہوں۔
شراب یا شہد؟
سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سندھ کے صوبائی وزیر شرجیل انعام کی سب جیل ضیاء الدین اسپتال پر چھاپہ مارا اور ان کے کمرے سے شراب برآمد کرلی۔ اس کا کیس بھی درج کروادیا گیا۔ بعد ازاں کیس پکا کرنے کے لیے مذکورہ بوتل کو جانچ کے لیے لیبارٹری بھجوایا گیا لیکن جب لیبارٹری سے رپورٹ موصول ہوئی تو اس میں بوتل میں بھرا ہوا مائع شہید قرار دیا گیا تھا۔
ٹی وی چینل پر چیف جسٹس کا بیپر
جسٹس ثاقب نثار وہ چیف جسٹس تھے جو میڈیا پر بہت متحرک دکھائی دیتے تھے۔ ایک مرتبہ جب اے آر وائی کے رپورٹر اور سینیئر صحافی فاروق سمیع نے چیف جسٹس سے بیپر دینے کی درخواست کی تو انہوں نے یہ درخواست قبول کرلی اور آڈیو بیان دے دیا۔
یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا تھا کہ ملک کے چیف جسٹس نے بیپر دے کر اپنا مؤقف ایک نجی چینل کو دیا۔
عاصمہ جہانگیر کے الطاف حسین کے بارے میں سخت الفاظ
کراچی بد امنی کیس میں ملک کی ممتاز وکیل اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن مرحومہ عاصمہ جہانگیر نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ ’الطاف حسین ملک کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے‘۔
یہ وہ دور تھا کہ جب کراچی میں الطاف حسین کے خلاف بات کرنا تو درکنار لوگ سوچنے سے بھی ڈرا کرتے تھے لیکن عاصمہ جہانگیر ایک دبنگ خاتون تھیں وہ بھلا کسی کو کیا خاطر میں لاتیں۔
ذولفقار مرزا کی گرفتاری کے لیے ہائیکورٹ بلڈنگ کا محاصرہ پولیس کو مہنگا پڑ گیا
سابق وزیر داخلہ سندھ ذولفقار مرزا کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس متحرک تھی لیکن انہوں نے خود کو سندھ ہائیکورٹ تک پہنچا دیا جس کے بعد پولیس باہر انتظار کرتی رہی اور ذوالفقار مرزا رات گئے تک عدالت میں موجود رہے۔
عدالت نے ذولفقار مرزا کو تو ضمانت دے دی لیکن کورٹ بلڈنگ کا محاصرہ کرنے اور صحافیوں پر تشدد کرنے پر آئی جی سندھ سمیت دیگر پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا۔
گولے بارود سے بھرا سٹی کورٹ کا مال خانہ اور پراسرار آگ
چوں کہ کراچی ایک بڑا شہر ہے لہٰذا وہاں کرائم ریٹ بھی حصہ بقدر جثہ ہے۔ اب جب جرائم کی تعداد بہت زیادہ ہو تو پھر کیس پراپرٹی بھی ٹھیک ٹھاک ہوتی ہے۔ سٹی کورٹس کراچی کی عمارت میں مال خانہ ہے جہاں ملزمان سے برآمد ہونے والی یہ کیس پراپرٹی رکھی جاتی ہے۔
سنہ 2018 میں اس مال خانے میں لگنے والی آگ میں اہم مقدمات کی کیس پراپرٹی جل کر ضائع ہوگئی۔ ان اشیا میں کروڑوں روپے مالیت کے سونا چاندی، زیورات اور اہم دستاویزات بھی تھے جو جل کر خاکستر ہوگئے۔ وہاں پستول سے لے کر دہشت گردوں سے برآمد ہونے والے راکٹس تک موجود تھے۔