نگراں وفاقی وزیر صحت ندیم جان نے کہا ہے کہ پنجاب میں مقامی طور پر تیار کردہ انجیکشن جس سے مبینہ طور پر لوگوں کی بینائی کو نقصان پہنچا ہے، مارکیٹ سے اٹھا لیا گیا ہے جبکہ سپلائرز کے خلاف مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
نگراں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جمال ناصر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ندیم جان نے کہاکہ اس انجیکشن کے حوالے سے پنجاب کے مختلف شہروں سے شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں لاہور، قصور، ملتان اور صادق آباد شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تحقیقات کے لیے 5 رکنی کمیٹی بنائی ہے جو 3 روز میں اپنی رپورٹ پیش کر دے گی۔
مزید پڑھیں
ڈاکٹر ندیم جان نے کہاکہ جعلی انجیکشنز کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف شفاف تحقیقات ہوں گی اور نتائج قوم کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ اس سارے معاملے میں مریضوں کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا بھی مداوا کیا جائے گا، متاثرین کو بھرپور طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی تاکہ ان کی بینائی لوٹ آئے۔
وفاقی وزیر صحت نے ڈینگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب میں صورت حال قابو میں ہے، اب تک تقریباً ساڑھے 3 ہزار کیسز سامنے آئے ہیں۔ جبکہ گزشتہ برس اس وقت تک کیسز کی تعداد 10 ہزار تھی۔
اس انجیکشن پر بھاری منافع کمایا جا رہا تھا، جمال ناصر
دریں اثنا نگران وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جمال ناصر نے انجیکشن کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ انجیکشن ذیابیطس کے مریضوں کو آنکھوں کی سوجن کے علاج کے لیے دیا جاتا ہے، یہ کافی عرصے سے استعمال ہوتا آرہا ہے لیکن اب یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ اس انجیکشن پر بھاری منافع کمایا جا رہا تھا۔
ڈاکٹر جمال ناصر نے کہاکہ اس انجیکشن کو مارکیٹ سے اٹھا دیا گیا ہے، جبکہ نوید اور حافظ بلال نامی 2 سپلائرز کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے جس کے بعد اصل حقائق سامنے آئیں گے۔