سابق وزیراعظم پاکستان و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
سائفر کیس میں گرفتار چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو عدالتی احکامات پر اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا ہے۔
عمران خان کے وکلا نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس کا فیصلہ گزشتہ روز سنایا گیا۔
آج اٹک جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب میں اٹک جیل میں ہی ایڈجسٹ ہو گیا ہوں اڈیالہ نہیں جانا چاہتا، وکلا سے کہوں گا کہ درخواست واپس لے لیں۔
مزید پڑھیں
عمران خان کی جانب سے اڈیالہ جیل میں ہی رہنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا مگر انتظامیہ نے عدالتی احکامات کی روشنی میں عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا۔ ’عمران خان کی اٹک جیل میں ہی رہنے کی خواہش سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آ چکا تھا‘۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عمران خان کو اڈیالہ منتقلی کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد شام کے وقت یہ خبریں چلی تھیں کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا لیکن انتظامیہ نے اس کی تردید کر دی تھی۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اس وقت سائفر کیس میں گرفتار ہیں اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے ان سے تحقیقات کر رہا ہے۔
آفیشل سیکرٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے آج اٹک جیل میں عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کی اور ان کا 10 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
عمران خان کو 5 اگست کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں انہیں 3 سال قید کی سزا سنائی۔
عدالتی احکامات کی روشنی میں اسلام آباد پولیس نے عمران خان کو زمان پارک لاہور سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کیا تھا، بعد ازاں عمران خان نے اپنی سزا کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے منگل 29 اگست کو فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کر دی مگر ان کی رہائی اس لیے ممکن نہ ہو سکی کہ ایف آئی اے نے اس سے قبل ہی ان کو سائفر کیس میں گرفتار کر لیا تھا۔