میکسیکو کی ریاست نیو لیون کے دارالحکومت مونتیرے اور اس کے مضافات میں مسخ شدہ لاشیں اور کٹے ہوئے جسم کے اعضاء 7 مختلف مقامات سے ملے ہیں، جن میں ملک کے چند امیر ترین اضلاع بھی شامل ہیں۔
مقامی حکام نے میڈیا کو بتایا ہے کہ وہ ابھی تک دریافت ہونیوالے انسانی جسم کے ٹکڑوں کا تجزیہ کر رہے ہیں تاکہ ہلاک شدگان کی شناخت اور تعداد کا تعین کیا جا سکے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس واقعہ میں 12 متاثرین ہو سکتے ہیں۔
مونتیرے پولیس حکام نے تصدیق کی ہے کہ کم از کم 7 لاشیں ملی ہیں اور ساتھ ہی جسم کے اعضاء کے پانچ تھیلے، جن میں سے کچھ کولر باکس میں پائے گئے تھے۔ انسانی باقیات پر پیغامات بھی چھوڑے گئے تھے۔
ریاست نیو لیون کے سیکیورٹی اہلکار کے مطابق یہ ہلاکتیں پڑوسی ریاست تماؤلیپاس میں واقع منشیات کے منظم گروہ کے اندرونی تنازعہ سے جڑی معلوم ہوتی ہیں، تاہم انہوں نے حوالہ میں دیے گئے اس گروپ کی وضاحت نہیں کی۔
’ہم یہاں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ تماؤلیپاس میں مقیم ایک منظم جرائم کے گروپ کی اندرون خانہ چپقلش ہے، جس کا باعث گروپ کے اندر کچھ بے وفا ارکان کی کارروائیاں ہیں۔‘.
میکسیکو میں منشیات کے طاقتور گروہ اکثر لاشوں کے ٹکڑے سڑکوں پر چھوڑ دیتے ہیں، جن کے ساتھ منسلک بینرز پر عام طور پر اہلکاروں یا حریف گروہوں کو دھمکی دی جاتی ہے۔
لاشوں اور انسانی اعضاء کی اس حالیہ سنگین دریافتوں نے 2010 کی دہائی کی یاد تازہ کردی جب شہر منشیات فروشوں کے درمیان ایک پرتشدد میدان جنگ میں گھرا ہوا تھا اور لاشیں گلیوں میں یا پلوں سے لٹکی ہوئی ملتی تھیں۔
تاہم مونتیرے اس عرصہ کے بعد سے ایک صنعتی پاور ہاؤس میں تبدیل ہوا ہے جہاں سرمایہ کاری کے لیے حکام الیکٹرک کاروں کی بڑی کمپنی ٹیسلا سمیت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کر رہے ہیں۔
0062 میں منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے ایک متنازعہ فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے میکسیکو بھر سے 4 لاکھ 20 ہزار سے زائد قتل ریکارڈ کیے جاچکے ہیں – اس نوعیت کی بیشتر وارداتوں کا الزام منظم جرائم پیشہ گروہوں پر عائد کیا جاتا رہا ہے۔
حالیہ لاشوں اور انسانی اعضاء کے ساتھ ملنے والے مبینہ پیغامات کی مقامی پریس اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ ان قتل کے پیچھے گروہ میں مبینہ دراندازی سے نمٹنے کے لیے شمال مشرقی جرائم پیشہ گروہ ملوث ہے۔ تاہم اٹارنی جنرل کے آفس سے ان تصاویر کی صداقت کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔