لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کواینٹی کرپشن کے مقدمات میں ڈسچارج کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویز نے سابق وزیراعلیٰ کو مقدمات میں ڈسچارج کرنے کے خلاف اینٹی کرپشن کی درخواست پر سماعت کی۔
اینٹی کرپشن کے وکیل نے موقف اپنایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے 3 مقدمات میں پرویز الٰہی کو ڈسچارج کیا، مجسٹریٹ کو اختیار نہیں وہ ملزم کو ڈسچارج کرے، لہٰذا عدالت پرویز الٰہی کو ڈسچارج کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
پرویز الٰہی کے وکیل عامر سعید راں نے عدالتی حکم پر تحریری دلائل عدالت میں پیش کئے۔ عدالت میں اپنا موقف اختیار کرتے ہوئے وکیل عامر سعید راں نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کو مکمل اختیار ہے کہ شواہد نہ ہونے پر ملزم کو ڈسچارج کر دے، سابق وزیراعلیٰ 3 ماہ سے جیل میں ہیں مگر اینٹی کرپشن نے انکوائری کیوں نہیں کی۔
مزید پڑھیں
پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ پولیس کسی کو گرفتار کرنے کے بعد 24 گھنٹے تک تحویل میں رکھ سکتی ہے۔ عدالت نے درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا
واضح رہے 16 ستمبر کو اینٹی کرپشن حکام نے پرویز الہی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی سے رہا ہوتے ہی دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔ اینٹی کرپشن حکام کا کہنا تھا کہ وہ صدر پی ٹی آئی کو راہداری ریمانڈ کے لیے مقامی عدالت میں پیش کرنے کے لیے لے جا رہے ہیں اور پھر انہیں اینٹی کرپشن ہیڈکوارٹرز لاہور منتقل کر دیا جائے گا۔
حکام کے مطابق صدر پی ٹی آئی کے خلاف اینٹی کرپشن میں 4 مقدمات درج ہیں۔ مقدمات کرپشن، اختیارات سے تجاوز، پنجاب اسمبلی میں میرٹ سے ہٹ کر ملازمتیں دینے اور لاہور ماسٹر پلان میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے درج ہیں۔