افغانستان کی صورتِ حال پر روس میں ہونے والے اجلاس کے اعلامیے میں طالبان پر زور دیا گیا ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد گروپوں کے تمام ٹھکانے ختم کیے جائیں۔
کازان اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ طالبان افغانستان سے تمام دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کریں۔ افغانستان میں تمام گروپوں کی نمائندہ جامع حکومت کی جلد تشکیل ہونی چاہیے اور انسانی حقوق کے ساتھ خواتین کے حقوق کا احترام بھی کیا جانا چاہیے۔
اجلاس میں روس نے افغانستان میں غیر علاقائی عناصر کی بڑھتی شمولیت پر تشویش کا اظہار کیا اور روسی نمائندہ خصوصی نے کہا کہ طالبان دہشت گرد گروپوں اور خاص طور پر داعش کا مقابلہ کرنے میں غیر مؤثر رہے ہیں۔
روسی نمائندہ خصوصی نے کہا کہ طالبان بھی افغانستان کے شدید اقتصادی مسائل کا حل تلاش کرنے میں ناکام رہے ہیں، نسلی گروہوں کی شمولیت کے بغیر افغانستان میں امن ممکن نہیں۔ افغان وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ چین کی طرح دیگر ممالک بھی اپنے سفیر کابل بھیجیں۔
ماسکو فارمیٹ مشاورت کے پانچویں اجلاس میں پاکستان، چین، بھارت، ایران، قازقستان، کرغزستان، روس، ترکمانستان اور ازبکستان سمیت 13 ممالک کے خصوصی نمائندوں اور سینئر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ نے بھی شرکت کی۔
مزید پڑھیں
سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور ترکی کے نمائندے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ یہ فورم 2017 میں افغانستان کے لیے آگے بڑھنے کے لیے علاقائی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
فورم کا اجلاس نومبر 2022 میں منعقد ہوا تھا جہاں عبوری افغان حکومت سے کہا گیا تھا کہ وہ ایک جامع حکومت کے قیام کے لیے اقدامات کرے۔ رواں برس عبوری افغان وزیر خارجہ کو اجلاس میں مدعو کیا گیا تھا۔ پاکستان کی نمائندگی افغانستان سے متعلق اس کے خصوصی ایلچی آصف درانی نے کی۔
فورم نے موجودہ افغان حکام پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں موجود ہر قسم کے دہشت گرد گروہوں کو ختم کرنے، ان کی موجودگی کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔ ملک کو دہشت گردی اور عدم استحکام کا مرکز بننے اور علاقائی ریاستوں میں پھیلنے سے روکیں۔
کہا گیا کہ اگرچہ افغان طالبان نے داعش کے خلاف کارروائی کی ہے لیکن کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسے گروہوں نے افغانستان میں طاقت حاصل کی ہے۔ پاکستان نے ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا۔