پاکستان کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان شاداب خان نے کہا ہے کہ بابر اعظم، محمد رضوان اور امام الحق ہمارے ایسے کھلاڑی ہیں جو نہ صرف فارم میں ہیں بلکہ ان کی کارکردگی میں تسلسل بھی ہے۔ تاہم میں سمجھتا ہوں کہ ورلڈ کپ وہ ٹیم جیتے گی جس کی باؤلنگ کا معیار بہت اچھا ہوگا۔ کیوں کہ یہاں کی کنڈیشنز میں آؤٹ کرنا اور رنز روکنا قدرے مشکل ہوتا ہے۔
بھارت کے شہر حیدر آباد میں میڈیا سے گفتگو میں شاداب خان نے کہا کہ جوش وجذبے کے ساتھ بھرپور استقبال اور خوش آمدید کہا گیا، اس پر بہت خوشی ہے۔ یہاں کی مہمان نوازی ہی نہیں بلکہ کھانے بھی بہت اچھے ہیں، ہمارے ساتھ آئے گورے بھی ان کھانوں پر لگ گئے ہیں، بہت لطف اٹھا رہے ہیں لگتا ہے کہ ہمارا وزن اور چربی بڑھ جائے گی۔ احمد آباد میں بھی ہمیں اسی طرح کی مہمان نوازی چاہیے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ احمد آباد والا میچ ابھی دور ہے، اس سے پہلے بھی کئی میچ ہیں۔ بھارتی ٹیم میں مجھے روہت شرما پسند ہیں، وہ دنیا کا ایسا خطرناک بیٹسمین ہے جسے سیٹ ہونے کے بعد آؤٹ کرنا بے حد مشکل ہوتا ہے۔ میں چونکہ خود لیگ اسپنر ہوں تو اس لیے باؤلنگ میں مجھے کلدیپ پسند ہے۔
شاداب خان کا کہنا تھا کہ گرین شرٹس کے لیے ایشیا کپ بہت اچھا نہیں رہا لیکن کرکٹ کی یہی خوبصورتی ہے کہ غلطیوں سے سیکھا جاتا ہے۔ موقع ہوتا ہے کہ غلطیوں سے سیکھ کر اچھی سے اچھی کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں۔ ایشیا کپ کے بعد آرام کا موقع ملا، کیوں کہ کرکٹ اب مہارت کا نہیں ذہانت کا کھیل ہے۔ جسمانی آرام کے بعد اچھے فیصلے لینے کی صلاحیت بڑھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی کنڈیشنز بھی پاکستان کی طرح ہیں، نیوزی لینڈ کے ساتھ میچ میں وکٹ فلیٹ تھی، باؤنڈریز قریب تھیں، بالکل ایسے ہی تھا جیسے راولپنڈی میں کھیل رہے ہوں۔ آئندہ میچ میں بھی وکٹ دیکھ کر کنڈیشن کا اندازا ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں
نائب کپتان نے کہا کہ حالیہ دنوں میں میری کارکردگی اچھی نہیں رہی کیوں کہ آپ زیادہ کرکٹ کھیل رہے ہوتے ہیں تو ذہنی طور پر تھک جاتے ہیں۔ تاہم آپ کی مہارت وہی ہوتی ہے جس سطح پر آپ کھیل رہے ہوتے ہیں۔ آرام ملنے کی وجہ سے خاصی بہتری آئی ہے۔ ماضی اب تاریخ بن چکا ہے، امید ہے ورلڈ کپ کے مقابلوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے جس سے ٹیم کو فائدہ ہو۔
شاداب نے کہا کہ جب ہم نے ستارے والی سبز شرٹ پہن رکھی ہوتی ہے تو ساڑھے 22 کروڑ پرستاوں کی ہم سے توقعات بھی ہوتی ہیں۔ یہ بات اہم نہیں کہ آپ بھارت میں کھیل رہے ہیں یا پاکستان میں؟ اگرچہ ہم حالیہ وارم اپ میچز کے علاوہ طویل مدت سے بھارت میں نہیں کھیل سکے لیکن ورلڈکپ ایسا ایونٹ ہے جہاں آپ کارکردگی دکھا کر سپر اسٹار بن سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فخر زمان ہمارا اہم اور بڑا کھلاڑی ہے، انہوں نے کئی سینچریاں بنا کر پاکستان کو فتح دلوائی ہے، اس سال بھی وہ 3 سینچریاں بنا چکے ہیں۔ وہ ورلڈ کلاس کھلاڑی ہیں اسے ہمیشہ سپورٹ کریں گے کیوںکہ جب بھی وہ کسی بڑے میچ میں کارکردگی دکھائے گا، ہم جیتیں گے۔
شاداب خان نے کہا کہ اکثر کھلاڑی پہلے بھارت میں نہیں کھیلے اور ہم نے یہاں مختلف وینیوز پر کھیلنا ہے، اس لیے وہاں کی کنڈیشنز کے مطابق لائحہ عمل بنائیں گے۔ کھلاڑیوں کی فٹنس اہمیت کی حامل ہے کیوں کہ طویل ٹورنامنٹ ہے جب کہ ہمارے کئی اہم کھلاڑی گزشتہ سیریز میں زخمی ہو چکے ہیں۔