ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ ریفرنس سے متعلق عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کے کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی۔
عمران خان کے وکیل گوہر علی خان اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔عمران خان آج بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے۔
عمران خان کے وکلاء نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی۔الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے اعتراض کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کل لاہور ہائی کورٹ اپنے پاؤں پرکھڑے ہو کر گئے۔
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا عمران خان زمان پارک سے لاہور ہائی کورٹ گئے۔ سکیورٹی کے باعث وقت لگا۔ اسلام آبادکچہری میں پیشی تھوڑی مشکل ہے۔ عمران خان کو ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیا ہے۔
ڈاکٹروں کی ہدایت اور سکیورٹی وجوہات کے باعث عمران خان نہیں آئے۔ان پر انسداد دہشت گردی اور دیگر عدالتوں میں بھی کیسز ہیں۔ 28 فروری کو عمران خان کا ایکس رے ہو جائےگا۔
معزز جج نے کہا 28 فروری کو بھی ایکس رے ہونے ہیں۔9 سے 21 تاریخ تک عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں آ رہی ہیں۔ ایسے رہا تو ٹرائل لمبا ہوتا چلا جائےگا۔
جج نے ریمارکس دیےکہ عمران خان کی پمز سے طبی رپورٹ بنوا لیتے ہیں۔ عمران خان کی میڈیکو لیگل رپورٹ دکھا دیں تاکہ انجری کی نوعیت دیکھ لیں۔
قانون کے مطابق کیس کی کاپیاں ملزم کو دی جاتی ہیں۔ عمران خان کو آج بھی ذاتی حیثیت میں عدالت نے طلب کر رکھا تھا۔ عمران خان کو ہر تاریخ پر حاضری سے استثنیٰ دیا جا رہا ہے۔
جج نے عمران خان کے وکیل سےکہا کہ ہم مسلسل آپ لوگوں کی مان رہے ہیں۔ صرف کاپیاں فراہم کرکے فرد جرم عائدکرنی ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو عمران خان کے وکلاء کو کاپیاں فراہم کرنےکی ہدایت کر دی۔
وکیل الیکشن کمیشن نےکہا عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ پر آج اعتراض نہیں کریں گے۔ اگلی سماعت پر عمران خان کی حاضری یقینی بنائیں۔
عدالت نےکہا 28 فروری کی تاریخ دے دیتے ہیں۔ عمران خان کی حاضری یقینی بنائیں۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے فرد جرم عائد کرنےکی کارروائی 28 فروری تک مؤخر کر دی۔
واضح رہےکہ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بھجوایا تھا۔ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ عمران خان پر کرپٹ پریکٹس کا ٹرائل کرے۔
توشہ خانہ ریفرنس الیکشن ایکٹ کے سیکشن 137 ،170 ،167 کے تحت بھجوایا گیا ہے۔ ریفرنس میں استدعا کی گئی ہےکہ عدالت شکایت منظور کرکے عمران خان کو سیکشن 167 اور 173 کے تحت سزا دے۔ ریفرنس میں 3 سال جیل اور جرمانے کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔