سوات میں ویمنز کرکٹ میچ رکوانے کی وجوہات، کیا کھیل کا انعقاد ممکن ہے؟

پیر 2 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں لڑکیوں کے کرکٹ میچ  مختلف اعتراضات عائد کرکے رکوادیا گیا تاہم انتظامیہ اس کے جلد انعقاد کے لیے پرعزم ہے۔

ڈسٹرک پولیس افسر (ڈی پی او) سوات شفیع اللہ گنڈاپور نے وی نیوز کو بتایا کہ سوات کے مقامی افراد نے تحصیل چارباغ میں لڑکیوں کے لیے کرکٹ میچ کا اہتمام کیا تھا تاہم اس کے خلاف مذہبی و دیگر شخصیات نے اعتراض کیا جس کے باعث اسے ملتوی کردیا گیا۔

ڈی پی او نے کا کہنا ہے کہ میچ کے منتظمین اور مقامی انتظامیہ نے ٹورنامنٹ کو صرف ملتوی کیا ہے اور اسے ری شیڈول کرکے جلد انعقاد ممکن بنائے گی۔

گراؤنڈ کا انتخاب غلط کیا گیا

ڈی پی او نے بتایا کہ منتظمین نے میچ کے لیے گراؤنڈ کا درست انتخاب نہیں کیا جو اس پر مقامی افراد کی جانب سے اعتراض کی ایک وجہ بنی کیوں وہ میچ دراصل تحصیل کبل اور تحصیل مینگورہ کے درمیان تھا جسے رکھا چارباغ میں گیا تھا جو ایک الگ تحصیل ہے اور وہاں کی لڑکیاں بھی ٹیم میں شامل نہیں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سارے معاملے میں کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس لڑکیوں کے میچ کے دوران مکمل سکیورٹی فراہم کرے گی اور منگل کو ایک میٹنگ بھی ہو رہی ہے جس میں میچ کو دوبارہ کرانے کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

شفیع اللہ گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کھیل کے میدان میں سوات کی بچیاں پیچھے نہیں اور ملتوی شدہ میچ کو دوبارہ بڑے پیمانے پر کرایا جائے گا جس کے لیے سیدو شریف میں انتظامات کیے جائیں گے۔

مقامی افراد کا کیا موقف ہے؟

مقامی افراد اور مذہبی  شخصیات چئیرمین تحصیل کبل احسان اللہ کی قیادت میں گُراونڈ پہنچے تھے اور لڑکیوں کے درمیان کرکٹ میچ پر احتجاج کیا تھا۔ اے سی چارباع اور دیگر حکام بھی موقع پر پہنچ گئے تھے۔ انتظامیہ کے مطابق مقامی افراد میں زیادہ تعداد جے یو آئی ف کے کارکنوں کی تھی۔

جے یو آئی ف کے ایک کارکن نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ لڑکیوں کے میچ کی اجازت نہیں دی جائے گی کیوں کہ اس سے خواتین کی بے پردگی ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ میئر اور مقامی افراد کی جانب سے احتجاج کے بعد ضلعی انتظامیہ نے میچ رکوایا۔

میچ کے انعقاد سے بے پردگی کا خدشہ ہے، خواتین مقابلے کے ناقدین

کارکن نے کہا کہ’ہم نے انتظامیہ کو صاف بتا دیا ہے کہ ایسے ایونٹ ہمارے علاقے میں نہیں ہوسکتے اور اس کی اجازت بالکل نہیں دی جائے گی‘۔

ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے اجازت لی تھی، منتظمین

چارباغ میں لڑکیوں کے لیے کرکٹ میچ کا انعقاد سوات سے تعلق رکھنے والی تائی کوانڈو ایکسپرٹ عائشہ نیک اور ان کے والد و کوچ ایاز نیک نے کیا تھا۔

ایاز نیک نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے میچ کے لیے مقامی انتظامیہ اور پولیس نے اجازت لی تھی اور سوشل میڈیا پر میچ کے حوالے سے خوامخوا پروپیگنڈہ کیا گیا جس پر مقامی افراد اس کے خلاف نکل ائے۔

انہوں نے بتایا کہ اتوار کے روز مقررہ وقت پر جب وہ کھلاڑیوں کو لے کر گراؤنڈ پہنچے تو صورت حال مختلف تھی اور وہاں مقامی افراد اور پولیس کی بڑی تعداد موجود تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ گو اس جم غفیر میں کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو میچ دیکھنے کے لیے ائے تھے لیکن اس کی اجازت نہیں تھی۔ ایاز نیک نے بتایا کہ اس صورتحال کے پیش نظر مقامی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات ہوئے جس کے بعد میچ نہ کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔

’عائشہ کی خواہش ہے کہ سوات کی بچیاں کھیل میں آگے آئیں‘

ایازنیک کے مطابق ان کی بیٹی سوات میں لڑکیوں کو کھیل کے میدان میں آگے لانے کے لیے کام کر رہی ہے اور کرکٹ میچ کے انعقاد کا فیصلہ بھی انہی کاوشوں کی ایک کڑی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میچ کے تمام اخراجات انہوں نے خود ادا کیے تھے لیکن کچھ لوگوں نے غلط خبریں پھیلا کر میچ ہونے نہیں دیا۔

’انتظامیہ نے ہر حال میں میچ کے انعقاد کی یقین دہانی کرائی ہے‘

ایاز نیک کا کہنا تھا کہ آج ان کی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ بھی ہوئی ہے جبکہ اس کا اگلا دور کل ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ میچ کے حوالے سے مکمل تعاون کر رہی ہے اور اسے بڑے پیمانے پر منعقد کرانے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp