نواز شریف کا استقبال: 10 لاکھ لوگ لانے کے ٹارگٹ میں کمی، ماجرا کیا ہے؟

منگل 3 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعظم پاکستان و قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کے استقبال کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں، پارٹی اجلاس، یوتھ کنونشن اور کارکنوں کو متحرک کرنے کے لیے جلسے اور ریلیاں پنجاب بھر میں جاری ہیں۔

21 اکتوبر کو عوام کو مینار پاکستان پر راغب کرنے کے لیے نت نئے طریقے اختیار کیے جارہے ہیں، تشہیری مہم میں نواز شریف کی تصویر والی ٹوپی اور ٹی شرٹ کارکنوں کو دینے کے علاوہ جگہ جگہ بینرز آویزاں کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، مگر یہ سب کچھ کرنے کے بعد اب مینار پاکستان پر 10 لاکھ لوگوں کو لانے کا ٹارگٹ اچانک سے کم کیسے ہو گیا؟

’پاکستان مسلم لیگ ن نے ایک ایپلی کیشن لانچ کی ہے جس میں مینار پاکستان لائے جانے والے کارکنوں کے ڈیٹا کا اندراج کیا جائے گا، جونہی لیگی رہنماؤں کو اس کی خبر ہوئی تو سب اپنے اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے، جس نے 5 ہزار لوگ جلسے میں لانے کا وعدہ کیا تھا وہ 2 ہزار پر آ گیا‘۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما نے وی نیوز کو بتایا کہ 21 اکتوبر کے نام سے ایک ایپلی کیشن لانچ کی گئی ہے جس میں ہر حلقے سے لائے جانے والے کارکنوں کے ڈیٹا کا اندراج کیا جائے گا، جس سے معلوم ہو سکے گا کہ کس پارٹی رہنما نے کتنے لوگ جلسہ گاہ لائے ہیں۔

لیگی رہنما کے مطابق ایپلی کیشن لانچ ہونے سے قبل مسلم لیگی رہنماؤں نے بڑے بڑے دعوے کیے تھے، مینار پاکستان پر 10 لاکھ لوگوں کو جمع کرنے کا چیلنج سب نے قبول کیا تھا مگر جونہی ایپلی کیشن کا فیصلہ ہوا سب اپنے اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے۔

انہوں نے کہاکہ اب مسلم لیگی رہنماؤں نے ننکانہ صاحب سے 2 ہزار لوگ مینار پاکستان لانے کا وعدہ کیا ہے، اسی طرح رحیم یارخان، ڈی جی خان، لیہ اور ملتان میں ہر حلقے سے 300 سے 400 کارکنان لانے کا وعدہ کیا جا رہا ہے، جبکہ اس سے قبل یہی لوگ 2،2 ہزار لوگ لانے کا کہہ رہے تھے۔

لیگی رہنما کے مطابق لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ کے لیگی رہنماؤں نے بھی ٹارگٹ کم کر دیا ہے۔

ن لیگ کو 21 اکتوبر کے لیے ایپلی کیشن کیوں لانچ کرنا پڑی؟

21 اکتوبر نواز شریف کی لندن سے پاکستان آمد کا دن ہے۔ مسلم لیگی قیادت کی خواہش ہے کہ نواز شریف کا استقبال فقیدالمثال ہو اور لوگوں کی بڑی تعداد شرکت کرے۔ قیادت کا خیال ہے کہ لیگی رہنما جتنے لوگ لانے کا وعدہ کریں اس پر عمل کریں اور اس کا ریکارڈ ہونا چاہیے، زبانی کلامی نہیں۔

مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما نے وی نیوز کو بتایا کہ ن لیگ نے 21 اکتوبر کے حوالے سے جو ایپلی کیشن لانچ کی ہے اس میں جلسے کے حوالے سے مکمل ڈیٹا محفوظ ہو گا۔

’جو سابق ایم این اے، ایم پی اے یا ٹکٹ ہولڈر عوام کو لانے کے لیے لسٹ فراہم کرے گا اس کے مطابق کارکنوں کا اندراج، تصویر، آئی ڈی کارڈ، موبائل نمبر اور لوکیشن سب ایڈ کیا جائے گا‘۔

ایپلی کیشن میں ایڈ ہونے والے لوگ پارٹی کی نظروں میں ہوں گے، یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ جس کا نمبر ایپلی کیشن کے اندر ہو گا اس کے موبائل کی لوکیشن 21 اکتوبر کو بند نہیں ہونی چاہیے۔

لیگی رہنما کے مطابق قیادت نے ہدایت کی ہے کہ جو رہنما جتنے لوگ لانے کا ٹارگٹ دے گا اس کو اتنے لوگ ہر صورت لانا ہوں گے۔

اس ایپلی کیشن کی وجہ سے یہ معلوم ہو سکے گا کہ 21 اکتوبر کو کس حلقے کے کتنے لوگ جلسہ گاہ میں آئے، اور جن لوگوں کے نام کا اندراج کیا گیا تھا ان میں کس کی لوکیشن اس روز کہاں کی تھی۔ یہ بھی معلوم ہو سکے گا کہ اندراج شدہ لوگوں میں سے کون مینار پاکستان میں استقبال کے لیے موجود رہا۔

21 اکتوبر کے استقبال کے لیے کوآرڈی نٹیرز کیوں مقرر کیے گئے؟

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے لیگی رہنما نے بتایا کہ 21 اکتوبر کو نواز شریف کے استقبال کے لیے ہر ڈویژن اور ضلعی سطح پر کوآرڈی نٹیرز مقرر کیے گئے ہیں۔ لاہور ڈویژن کا کوآرڈی نیٹر لاہور کے کسی رہنما کو نہیں بنایا گیا بلکہ جنوبی پنجاب بہاولپور سے سعود مجید کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

اسی طرح خواجہ سعد رفیق کو راولپنڈی، ملک احمد خان کو گوجرانولہ، احسن اقبال کو سرگودھا کا کورآڈی نیٹر مقرر کیا گیا ہے۔

لیگی رہنما کے مطابق دوسرے اضلاع سے کوآرڈی نیٹرز کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے کہ ایسی صورت میں حلقے کے اندر کسی اختلاف کا اندیشہ نہیں رہے گا، اگر مقامی سطح پر کوآرڈی نیٹرز بنائے جاتے تو حلقے میں امیدواروں کی ذاتی چپقلش کی وجہ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکتے۔

دوسرے حلقوں سے کوآرڈی نیٹرز کے انتخاب کی تجویز پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ کی طرف سے دی گئی تھی جس پر عملدرآمد کیا گیا۔

21 اکتوبر کو گاڑی اور کھانا پارٹی دے گی

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما نے بتایا کہ پنجاب کے کچھ حلقوں میں لیگی رہنماؤں نے پارٹی سے کچھ فنڈز کی دارخوست کی ہے اور کہا گیا ہے کہ ان کی مالی حیثیت اتنی نہیں ہے کہ وہ 300 سے 400 لوگوں کو گاڑیوں پر مینار پاکستان لاہور لائیں اور کھانا بھی کھلائیں، لہٰذا ہمیں فنڈز جاری کیے جائیں تاکہ 21 اکتوبر کو لوگوں کو مینار پاکستان لا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp