قدرتی حسن سے مالا مال بلتستان وہ علاقہ ہے جس کا چپہ چپہ سیاحوں کو دعوتِ نظارہ دیتا ہے۔ یہاں کے سر سبز باغات، بلند و بالا پہاڑ، آبشاریں اور جھیلیں اس جگہ کو منفرد بناتی ہیں۔ ہر سال ان قدرتی مقامات کا نظارہ کرنے لاکھوں کی تعداد میں ملکی و غیر ملکی سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں ۔
یہاں کا ایک سیاحتی مقام ایسا بھی ہے جو سیاحوں کی دلچسپی کا خصوصی سامان رکھتا ہے۔ جی ہاں! بات ہور ہی ہے ضلع شگر میں موجود اندھی جھیل کی جوسکردو انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے تقریباً 50 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اندھی جھیل کا نام کیسے پڑا؟
مقامی لوک کہانیوں کے مطابق یہ جھیل ایک چرواہے نے سولہویں صدی میں دریافت کی جب وہ اپنی بکریوں کے ہمراہ یہاں آ نکلا۔ بعد میں یہ جھیل شاہراہ ریشم پر سفر کرنے والے مسافروں کا پڑاؤ بنی کیونکہ یہاں پینے کو تازہ پانی اور کھانے کو مچھلی وافر مقدار میں دستیاب تھی۔
دریافت کے بعد مقامی لوگوں نے بھی اس جھیل کا رخ کرنا شروع کیا اور فطری تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کر سراغ لگانے کی کوشش کی کہ اس جھیل میں موجود پانی آخر کہاں سے آ رہا ہے۔ تاہم وہ پانی کا مآخذ تلاش کرنے میں ناکام رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس جھیل کو ’جربہ ژھو‘ کا نام دیا یعنی اندھی جھیل۔
سیاحوں کے لیے سہولیات
شگر کی اندھی جھیل سطح سمندر سے 13450 فٹ پر واقع ہے۔ یہ جھیل تقریباً 4 کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے جبکہ اس کی گہرائی 100 فٹ کے قریب ہے۔ اس جھیل کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ اس کے ایک طرف بلند و بالا پہاڑ ہیں تو دوسری جانب صحرا جبکہ ایک طرف سے دریا بھی بہہ رہا ہے۔
جھیل کا پانی نیم گرم ہوتا ہے جس میں سیاح و مقامی لوگ نہاتے ہیں۔ سیاحوں کے لیے یہاں کشتی رانی کی سہولیات بھی موجود ہیں۔ اس جھیل میں بہترین کوالٹی کی ٹراؤٹ مچھلیوں کی افزائش بھی ہوتی ہے۔ سیاح خود بھی مچھلی کا شکار کرسکتے ہیں جبکہ بار بی کیو کی سہولت بھی موجود ہے۔
فوٹوگرافی کے شوقین افراد کے لیے یہ جھیل بہت پرکشش ہے۔ چاروں طرف بلند و بالا پہاڑ، صاف و شفاف پانی، اور قدرتی نظاروں سے بھرپور یہ جگہ کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرنے کے لائق ہے۔
سردیوں میں جھیل پر سکینگ کی جاتی ہے
سیاحوں کے لیے اس جھیل پر آنے کا بہترین وقت جولائی، اگست اور ستمبر ہے۔ اکتوبر سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ دسمبر میں یہ جھیل مکمل طور پر جم جاتی ہے۔
سرمائی سیاحت کے شوقین حضرات جمی ہوئی جھیل بھی دیکھنے آتے ہیں اور اس جھیل پر سکینگ کا لطف اٹھاتے ہیں۔