دہلی پولیس متعدد ممتاز مصنفین اور صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مار رہی ہے، کئی صحافیوں کو تھانے منتقل کر دیا۔
بھارتی خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق منگل کی صبح بھارتی دارالحکومت دہلی میں پولیس نے نیوز ویب سائٹ ’ نیوز کلک‘ کی فنڈنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں متعدد ممتاز صحافیوں اور مصنفین کے گھروں پر چھاپے مارے ہیں، متعدد صحافیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ پولیس نے ان کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ بھی قبضے میں لے لیے۔
نیوز کلک کے ایڈیٹر پربیر پورکاسٹ ، صحافی ابھیشار شرما، آنندیو چکرورتی، بھاشا سنگھ، سنجے راجورا اور تاریخ دان سہیل ہاشمی کے گھروں پر چھاپہ مار کر ان کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کیا ہے، پولیس نیوز کلک سے منسلک صحافیوں کی رہائش گاہوں اور دفاتر پر چھاپے مار رہی ہے۔
چھاپے کی وجہ کیا ہے؟
اطلاعات کے مطابق یہ چھاپے نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے بعد اگست میں نیوز کلک کے خلاف درج کیے گئے ایک مقدمے کے سلسلے میں کیے گئے ہیں جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ویب سائٹ نے ’چینی پروپیگنڈا‘ پھیلانے کے لیے ایک امریکی کروڑ پتی شخص سے فنڈز حاصل کیے۔
ناقدین نے دہلی پولیس کے اس اقدام کی مذمت کی ہے اور نیوز کلک پر لگے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادی صحافت پر جان بوجھ کر حملہ ہے۔
نیوز کلک 2009 میں وجود میں آئی جو ایک آزاد خبروں اور حالات حاضرہ کی ویب سائٹ ہے اور مودی حکومت پر تنقید کے لیے جانی جاتی ہے۔ 2021 میں بھی ہندوستان کے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے قوانین کو توڑنے کے الزام میں پولیس نے نیوز کلک کے دفتر پر چھاپہ مارا تھا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت میں ٹیکس حکام نے رواں سال برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے دفاتر پر بھی چھاپہ مارا تھا۔ بی بی سی عملے سے پوچھ گچھ کی۔ یہ چھاپا اس وقت مارا گیا جب بی بی سی نے برطانیہ میں 2002 کے گجرات فسادات میں نریندر مودی کے کردار پر تنقیدی دستاویزی فلم نشر کی۔
ٹیکس حکام نے 2021 میں ڈینک بھاسکر اخبار پر بھی ٹیکس چوری کا الزام لگایا تھا، اخبار نے کوویڈ 19 کے حوالے سے بھی مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کی تھی۔
دوسری طرف صحافیوں کی وکالت کرنے والے گروپ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے اس سال آزادی صحافت کی درجہ بندی میں بھارت کو 161 ویں نمبر پر رکھا ہے اور کہا ہے کہ بھارت میں آزادی صحافت کی صورتحال ’مسئلہ‘ سے ’سنگین مسئلہ ‘ ہو گئی ہے۔
نیوز کلک سے منسلک صحافیوں کے گھروں پر چھاپے پر اپنے رد عمل میں اپوزیشن کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے کہا ہے کہ اس سے زیادہ بدقسمتی اور بدنیتی پر مبنی کارروائی نہیں ہو سکتی کہ جو لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں ان کے خلاف ایسے ہتھکنڈے اختیار کیے جائیں۔
انہوں نے کہا ’آج کی کارروائی تاریخ میں درج ہو گی، کل بہار کے ذات پات کے سروے کی رپورٹ آئی، جس کے بعد آپ (بی جے پی) کی زمین کھسک رہی ہےاس لیے آپ نے یہ ایکشن لیا۔‘