مالاکنڈ کے پل چوکی کے قریب جونہی آپ سوات کی جانب مڑتے ہیں تو گاڑیوں کے شورومز کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور ہر شو روم میں تقریباً 100 سے زائد مختلف ماڈلز کی گاڑیاں کھڑی ہوتی ہیں جو تمام نان کسٹم پیڈ (این سی پی) ہوتی ہیں۔
مالاکنڈ کے سابق ڈی آئی جی ادریس خان اکثر نجی محفلوں میں کہا کرتے تھے کہ سوات کے مقامی افراد کے ہاں بکریوں کی تعداد اتنی نہیں ہوتی جتنی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ہوتی ہے اور وہ بس ایک گائے بیچ کر ہی ایسی جاپانی گاڑی خرید لیا کرتے ہیں۔
کسٹم کے ایک افسرکے مطابق اس وقت مالاکنڈ ڈویژن میں ساڑھے 3 لاکھ سے زائد گاڑیاں شورومز میں مختلف لوگوں کی ذاتی ملکیت ہیں اس کے علاوہ اگر دیگر قبائلی اضلاع کی گاڑیاں بھی ملالی جائیں تو یہ تعداد ساڑھے 4 لاکھ سے تجاوز کر جاتی ہے۔
وہ مزید بتاتے ہیں کہ محکمہ داخلہ کے پاس اس وقت کل نان کسٹم پیڈ گاڑیوں میں سے صرف ایک لاکھ 28 ہزار تک گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔
ستمبرمیں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے خیبرپختونخوا کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں انہوں نے امن وامان کی صورتحال کے علاوہ خیبرپختونخواحکومت اور وفاقی اداروں کو واضح ہدایات دی تھیں کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے کسٹم حکام کو خصوصی ٹاسک دیا کہ گاڑیوں کی اسمگلنگ روک کر موجوددہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاﺅن بھی کیا جائے۔
نان کسٹم پیڈگاڑیوں کا مستقبل کیا ہے؟
کسٹم حکام کے مطابق مالاکنڈ ڈویژن اور خیبرپختونخواکے قبائلی اضلاع میں اس وقت ساڑھے 4 لاکھ سے زائد نان کسٹم پیڈ گاڑیاں موجود ہیں۔ سنہ 2018 میں جب قبائلی اضلاع کے انضمام سمیت صوبے کے زیرانتظام قبائلی علاقے (پاٹا)کی خصوصی حیثیت ختم کی جارہی تھی تو مالاکنڈ ڈویژن کو 5 برسوں تک ٹیکس کی چھوٹ دی گئی تھی جس کی مدت 30 جون 2023 کوختم ہوگئی لیکن وفاقی حکومت نے سیاسی حالات کو مد نظررکھتے ہوئے اس میں مزید ایک سال کی توسیع کردی۔
کسٹم کی دستاویزات کے مطابق ایف بی آر نے مالاکنڈ ڈویژن سے متعلق سنہ 2021 میں جو رولز وضع کیے تھے اس کے تحت تاحال مالاکنڈ ڈویژن میں موجود نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو کوئی توسیع نہیں دی گئی ہے اور اب یہ گاڑیاں مکمل طور پر غیرقانونی ہیں جن کے خلاف کسٹم حکام کسی بھی وقت کریک ڈاﺅن کرسکتے ہیں۔
جب کسٹم حکام سے پوچھا گیا کہ ان گاڑیوں کے ساتھ اب کیا کیا جائے گا تو اسلام آبادمیں موجود کسٹم کے ایک اعلیٰ افسرنے بتایا کہ سنہ 2021 میں اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی نے فاٹا اور پاٹا کی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سے متعلق خصوصی رولز وضع کیے تھے کہ سنہ 2018 سے ان گاڑیوں کو خصوصی استثنیٰ حاصل ہوگا اور 5 سال بعد این سی پی گاڑی رکھنے والے مالک کے پاس 2 آپشنزہوں گے پہلا یہ کہ گاڑی کسٹم حکام کے حوالے کردے اور دوسرا آپشن یہ ہوگا کہ اپنی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو ریگولرائزکروالے۔
افسر نے بتایاکہ 30 جون 2023 کے بعد مالاکنڈ ڈویژن کی تمام نان کسٹم پیڈ گاڑیاں غیرقانونی ہیں لیکن اب تک سیاسی وجوہات کے باعث ان کے خلاف کریک ڈاﺅن کا آغاز نہیں ہوا تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ آرمی چیف کی خصوصی ہدایات کے بعد اب ان نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سے متعلق رولز وضع کیے جارہے ہیں کہ انہیں کیسے ریگولرائز کیا جائے۔
کیا کسٹم حکام نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو پکڑسکتے ہیں؟
نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی مالاکنڈ ڈویژن کی حد تک تو آزادانہ نقل وحرکت رہتی ہے لیکن ڈویژن کے باہر کسٹم حکام اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے اہلکار ان کوپکڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔
پاکستان کسٹم کے پشاورمیں تعینات ایک اعلیٰ افسر نے بتایاکہ آرمی چیف کی جانب سے خصوصی ہدایات ملنے کے بعد اس وقت صوبائی و وفاقی حکومتیں شدید تذبذب کا شکارہے کیونکہ عام انتخابات قریب ہیں اور مالاکنڈڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کارروائی کے نتیجے میں عوام کی آواز ایک تحریک کی شکل اختیارکرسکتی ہے جس کی وجہ سے کسٹم حکام کے لیے ان کے خلاف کریک ڈاﺅن کرنا فی الوقت کافی مشکل ہوگا تاہم یہ فیصلہ ہوچکا ہے کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو مزید کوئی توسیع نہیں دی جائے گی۔
مالاکنڈ ڈویژن کے ایک اہم تحصیل کے اسسٹنٹ کمشنر نے مزید وضاحت کی کہ ان کو چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کی جانب سے باقاعدہ ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن روکی جائے جس کے بعد ان کے خلاف کریک ڈاﺅن کسی بھی وقت ہوسکتا ہے۔
حکام نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کسٹم حکام کے پاس اس وقت پورے پاکستان میں کوئی بڑاویئرہاﺅس نہیں ہے جہاں پر لاکھوں کی تعداد میں پکڑی جانے والی گاڑیوں کو رکھا جاسکے اورمالاکنڈ ڈویژن میں ان کو رکھنا حکام کے لیے مزید خطرے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
کیا نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے لیے حکومت ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرسکتی ہے؟
سنہ 2012 میں پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت نے مالاکنڈ ڈویژن کی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے لیے خصوصی ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا تھا جس میں تقریباً 70 ہزارکے قریب گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئی تھیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ایک افسرنے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ مذاکرات کے تناظرمیں حکومت پاکستان نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے لیے کسی بھی قسم کی ایمنسٹی کااعلان نہیں کرسکتی کیونکہ حکومت نے عالمی ادارے کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے اس کے تحت نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ایمنسٹی بنیادی نکات کی خلاف ورزی ہوگی۔ ایف بی آر نے اس حوالے سے سیفران کو آگاہ بھی کیا ہے حکومت اس وقت شدید تذبذب کی شکار ہے اور مالاکنڈ ڈویژن کے متعلق جہاں وفاقی حکومت نے خصوصی حیثیت کے خاتمے اور ٹیکس خاتمے کے لیے کوششیں شروع کی ہوئی ہیں وہیں پر علاقائی سطح پر مالاکنڈ ڈویژن کے حقوق کے لیے مختلف تحریکیں بھی شروع ہوچکی ہیں جس کا بنیادی مقصد ٹیکس کے نظام سے مزید مالاکنڈ ڈویژن کو کچھ عرصے کےلیے چھوٹ دلوانا ہے۔