افغانستان نے پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کو ملک چھوڑ دینے کے حکم پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ افغان مہاجرین کے ساتھ یہ سلوک ناقابل قبول ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر افغانستان کی طالبان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ جاری سلوک ناقابل قبول ہے، پاکستان کو اس حوالے سے اپنے لائحہ عمل پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پاکستان کے سیکیورٹی مسائل میں افغان مہاجرین کا کوئی ہاتھ نہیں، جب تک افغان مہاجرین اپنی مرضی اور اطمینان سے پاکستان سے نکلتے ہیں تب تک پاکستان کو برداشت سے کام لینا چاہیے۔
مزید پڑھیں
واضح رہے کہ گزشتہ روز اپیکس کمیٹی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ افغان مہاجرین کو ملک چھوڑنے کے لیے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی جائے گی جس کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو پاکستان ملک بدر کرے گا۔
اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ 10 اکتوبر 2023 سے پاکستان، افغانستان بارڈر سے نقل و حرکت کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ (E-Tazkira) پر ہو گی جب کہ یکم نومبر 2023 سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزا پر دی جائے گی دیگر تمام قسم کی دستاویزات سرحد پار سفر کے لیے غیر موثر اور غیر قانونی ہوں گی۔
وزیر داخلہ نے کہا’ غیر ملکی افراد کو پاکستان سے نکلنے کے لیے 31 اکتوبر تک کی ڈیڈلائن دے دی ہے۔ یکم نومبر کو ہمارا ایک آپریشن شروع ہو گا جس میں غیرقانونی افراد کی جائیدادیں اور کاروبار ضبط کرلیں گے‘۔