پرویز الہی کی درخواست ضمانت: سپریم کورٹ نے لطیف کھوسہ سے کن 2 سوالوں کے جواب طلب کرلیے؟

جمعرات 5 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ میں سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الہی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔

پرویز الہی کے وکیل لطیف کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کی ایک کیس میں ضمانت ہوتی ہے تو دوسرے میں گرفتار کرلیتے ہیں، جس پر جسٹس طارق مسعود بولے؛ ملزم کو کسی کیس میں گرفتار نہ کیا جائے یہ کس قانون میں لکھا ہے، اسلام آباد میں عدالت نے اس قسم کا آرڈر جاری کیا۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ کیا عدالتیں ملزم کو جرم کرنے کا لائسنس دے رہی ہیں، فیصلہ دیا جاتا ہے اب ملزم کی گرفتاری عدالت کی اجازت سے ہوگی، وہ ملزم ضمانت پر رہا کرکے دو بندے قتل کردے پولیس کچھ نہ کرے۔ ہم نے اور ان ججز نے بھی قانون کے تحفظ اٹھایا ہے۔

جسٹس طارق مسعود نے مزید ریمارکس دیے کہ پولیس کیا ملزم کے سامنے ہاتھ جوڑ کر پہلے عدالتی اجازت لے پھر گرفتار کرے، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ بھی مذاق ہے ضمانت کے بعددوسرے کیس میں پھر گرفتار کر لیتے ہیں۔ جس پر جسٹس طارق مسعود بولے؛ یہ مذاق تو 70 سے ہو رہا ہے، آپ قانون کا بتائیں قانون کیا کہتا ہے۔

لطیف کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس طارق مسعود بولے؛ یہ بتائیں کہ کیا ہائیکورٹ ایسا حکم دے سکتی ہے کہ ایک شخص کو کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کریں ؟ ہائیکورٹ کس طرح ایک آرڈر سے تمام کیسز میں ضمانت دے رہی ہے؟ قانون کے مطابق ملزم کو ضمانت کے لیے خود پیش ہونا پڑتا ہے۔

جسٹس طارق مسعودکا کہنا تھا کہ 1976 سے پہلے تو روبکار دیکھا کر پولیس گرفتار کر لیتی تھی، بھٹو صاحب کے دور میں ایف آئی آر دکھا کر گرفتاری کا قانون آیا،  لطیف کھوسہ  نے کہا کہ بھٹو صاحب کے دور میں یہ قانون چوہدری ظہور الہی کے لیے آیا تھا۔

جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ آج کل ہائیکورٹ میں بندہ پیش نہیں ہوتا اورضمانتیں دے دی جاتی ہیں، یہ تو لائسنس ٹو کرائم والی بات ہے، اس موقع پر لطیف کھوسہ بولے؛ یہ ضمانتیں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر ہو رہی ہیں، جس پر جسٹس طارق مسعود نے کہا کہ پھر یہ قانون عام بندے کے لیے بھی رکھیں ناں، سب کو یہ حق دیں۔

عدالت عظمٰی نے لطیف کھوسہ سے دو سوالوں کے جواب طلب کرلیے، کیا ہائیکورٹ کسی ملزم کو نامعلوم ایف آئی آر پر وسیع ریلیف دے سکتی ہے؟ حبس بے جا کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ مزید کیا کرسکتی ہے؟ جس پر لطیف کھوسہ نے عدالت سے تیاری کے لیے مہلت کی استدعا کردی۔

عدالت نے لطیف کھوسہ کی استدعا منظور کرتے ہوئے بتایا کہ آئندہ ہفتے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی سماعت ہے، جسٹس سردار طارق مسعود  بولے؛ کیس کی سماعت کب کرنی ہے شیڈول کے مطابق تاریخ بعد میں دے دیتے ہیں۔ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp