بلوچستان کے وزیر داخلہ زبیر جمالی نے کہا ہے کہ صوبے میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے افغان باشندوں کی وطن واپسی ناگزیر ہے، پاکستان بھی افغانستان کی طرح ترقی پذیر ملک ہے، افغان باشندوں سے اپیل ہے کہ وہ واپس اپنے وطن چلے جائیں۔
زبیر جمالی نے وی نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ’سانحہ مستونگ نے گہرا دکھ اور رنج دیا ہے۔ یہ دھماکہ اس روز ہوا جس دن رحمت اللعالمین کی پیدائش کا دن تھا اس دن مسلمان تو کیا کوئی انسان بھی ایسا کرنے کا نہیں سوچ سکتا۔
سانحہ مستونگ نے ہمیں ایک چیز سکھائی ہے کہ آپ جتنی بھی کوشش کریں کہیں کوئی خالی جگہ رہ ہی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’مستونگ دھماکہ کی ہمیں امید ہی نہیں تھی۔ لیکن ہماری نگراں حکومت نے اپنی بھرپور صلاحیتوں کو بروکار لاتے ہوئے زخمیوں کو طبی امداد دی۔
خودکش حملہ آور کی شناخت کا معاملہ کہاں تک پہنچا؟
زبیر جمالی نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کے اعضا جائے وقوعہ سے اکھٹے کر لے گئے تھے جن کو فرانزک رپورٹ کے لیے بھجوا دیا گیا ہے۔ فارنزک کی رپورٹ آنے کے بعد ہی حملہ آور کی مکمل شناخت کے بارے میں بتایا جا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ معلوم ہوا ہے کہ حملہ آور کی عمر 20 سال تھی، جہاں تک بات رہی افغان مہاجرین کی تو حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ افغان مہاجرین کو ان کے وطن واپس بھیجا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ افغان باشندوں کو واپس اپنے وطن بھیجنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان بھی افغانستان کی طرح ایک ترقی پذیر ملک ہے ہماری یہ کوشش ہے کہ اپنے عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کریں۔
انہوں نے افغان مہاجرین سے اپیل کی کہ وہ اپنے وطن واپس چلے جائیں اور اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں۔
کتنے افغان مہاجرین غیر قانونی طور پر بلوچستان میں مقیم ہیں؟
صوبائی وزیر داخلہ نے بتایا کہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں 11 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ ان میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جن میں سے بہت ساروں نے جعلی شناختی کارڈ بنوائے ہوئے ہیں، کچھ راہ داری پر آئے ہوئے ہیں جب کہ کچھ ایسے بھی ہیں جو پاکستان میں ہی پیدا ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بعض بہت سارے افغانوں کے یہاں بڑے بڑے کاروبار ہیں۔ ابتدائی طور پر تو ان مہاجرین کو ان کے وطن واپس بھیجا جائے گا جن کے پاس دستاویزات نہیں اور وہ راہ داری پر پاکستان آئے ہوئے ہیں۔ حکومت نے مہاجرین سے کہا ہے کہ اپنی جائیدادیں فروخت کریں اور افغانستان واپس چلے جائیں۔
افغان باشندوں کے انخلا سے امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے خدشے سے متعلق حکومتی اقدامات کے بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں نگراں صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ افغان باشندوں کا انخلا ملک اور صوبے کے عوام کی بہتری کے لیے کروایا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہاجرین کے انخلا سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں بھی واضح بہتری آئے گی۔ عام شہری کو بھی اپنے علاقے میں بہتر مواقع اور جگہ ملے گی۔
عام انتخابات کے دوران امن و امان کے لیے حکومت کی کیا پالیسی ہے؟
صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی گئی تاہم انتخابات کے دوران امن امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہمیشہ رہتا ہے۔
تاہم صوبے میں امن امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز اپنی تیاریاں کررہی ہیں، ہماری کوشش ہے کہ کسی قسم کی ناخوشگوار صورتحال پیدا نہ ہوا۔