’ہم مجبور ہیں ورنہ پاکستان جیسا ملک کبھی نہ چھوڑتے‘، افغان مہاجرین

جمعہ 6 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کے خلاف پولیس کی کارروائیاں جاری ہیں، غیر قانونی طور پر مقیم سینکڑوں افغان مہاجرین کو روزانہ کی بنیاد پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت پاکستان نےغیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو 31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنے کا الٹی میٹم دیا ہوا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو ملک چھوڑنے کے فیصلے کے بعد کراچی سے بڑی تعداد میں مہاجرین اپنے وطن لوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔

کراچی سے کابل

کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں بس اسٹینڈ کے عقب میں افغان شہریوں کے لیے الگ بسیں موجود ہیں، جہاں پر کم و بیش 5 کمپنیاں اپنی خدمات فراہم کررہی ہیں اور کراچی سے براستہ چمن ان افغان مہاجرین کو کابل پہنچایا جارہا ہے۔

5 ہزار روپے، 3 دن اور 3 راتیں

کراچی سے کابل تک کا سفر 3 دن اور 3 راتوں کا ہے جس کا فی کس کرایہ 5 ہزار روپے ہے۔ کراچی سے روانہ ہونے والی یہ بسیں افغانستان کے دارالحکومت کابل تک سروس فراہم کر رہی ہیں۔

ہم مجبور ہیں ورنہ پاکستان جیسا ملک کبھی نہ چھوڑتے

پاکستان چھوڑنے والے افغان شہری افسردہ ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اب مجبور ہوگئے ہیں تو پاکستان چھوڑ رہے ہیں ورنہ یہ ملک کبھی نا چھوڑتے، پاکستان سے ہمیں بہت کچھ ملا۔

افغانستان جا کر کیا کریں گے؟

ایک افغان شہری کا کہنا تھا کہ اب افغانستان میں سردی شروع ہونے والی ہے، نہ جانے وہاں جا کر ہم کیا کریں گے، اس موسم میں تو وہاں فصل بھی نہیں اگائی جا سکتی۔

روزانہ کتنے افغان کراچی سے روانہ ہو رہے ہیں؟

ٹکٹ کاؤنٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق جب سے حکومت پاکستان نے غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کا کہا ہے تب سے روزانہ 6 بسیں کراچی سے کابل کے لیے نکلتی ہیں جن میں کم و بیش 300 افراد سوار ہوتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp